Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے سفیر کا بیان حیران کن، دونوں ممالک کے تعلقات کی عکاسی نہیں کرتا: دفتر خارجہ

ترجمان کا کہنا تھا کہ چینی سفیر کا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو جواب سفارتی آداب کے خلاف نہیں تھا۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کہ پاکستان میں چین کے سفیر کا بیان حیران کن ہے جو دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کی عکاسی نہیں کرتا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ ’چینی شہریوں کے ساتھ چند بدقسمت واقعات رونما ہوئے ہیں، ہمیں چینی حکومت اور سفارت خانے کی تشویش سے آگاہی ہے۔
خیال رہے کہ چینی سفیر نے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں چینی باشندوں پر ایک مہینے کے دوران دو حملے ہوئے ہیں جو ناقابل قبول ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ چینی باشندوں کو بھرپور تحفظ کی فراہمی کے لیے پرعزم ہیں۔ ’پاکستان میں چینی باشندے ہمارے اہم مہمان ہیں، پاکستان یہاں چینی باشندوں، منصوبوں اور کمپنیوں کو بھرپور تحفظ و سلامتی کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ چینی سفیر کا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو جواب سفارتی آداب کے خلاف نہیں تھا۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی باشندوں کے حوالے سے افسوسناک واقعات ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے پہلی مرتبہ عوامی سطح پر سکیورٹی خدشات کے حوالے سے کہا تھا کہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر ان دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ چین دہشت گردانہ حملوں کے مرتکب افراد کے خلاف اقدامات دیکھنا چاہتا ہے اور ایسے حملوں میں ملوث تمام افراد کو سزا دی جا سکتی ہے۔
یہ چین کے لیے ناقابل قبول ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستانی فریق پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔
عوامی سطح پر ان تحفظات کے اظہار کے فوراً بعد وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چینی سفیر کو یقین دلایا تھا کہ حکومت چینی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
خیال رہے رواں مہینے کی سات تاریخ کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں چینی شہریوں کو لے جانے والے قافلے پر خوش کش حملے میں دو چینی انجینیئرز سمیت تین افراد ہلاک جبکہ 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔
رواں برس 26 مارچ کو خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پر ڈیم کی تعمیر کرنے والی چینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملہ کیا گیا تھا، جس میں پانچ چینی انجینیئرز ہلاک ہوئے تھے۔
اس سے قبل بلوچستان کے ضلع گوادر میں 13 اگست 2023 کو چینی انجینیئرز کے قافلے پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا تھا، اس دوران دو سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے تھے، تاہم چینی انجینیئرز محفوظ رہے تھے۔
جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر 26 اپریل 2022 کو ایک خاتون خودکش بمبار نے اس وقت دھماکہ کیا تھا، جب چینی اساتذہ کو لے کر ایک ویگن انسٹی ٹیوٹ پہنچی ہی تھی، اس جان لیوا دھماکے میں تین چینی اساتذہ مارے گئے تھے۔
پاکستان میں چینی قونصل خانے پر بھی دو مرتبہ کراچی میں حملہ کیا گیا، تاہم دونوں حملوں میں چینی شہری محفوظ رہے تھے۔
23 جولائی 2012 کو کراچی میں چینی قونصل خانے کے باہر ایک بم دھماکا کیا گیا تھا جبکہ 23 نومبر 2018 کراچی میں واقع اسی چینی قونصل خانے پر ایک اور حملہ کیا گیا جسے پولیس حکام کے مطابق ناکام بنا دیا گیا تھا۔ اس حملے میں تین حملہ آور اور دو عام شہری اور پولیس اہلکار جان ہلاک ہوئے تھے۔

شیئر: