بشریٰ بی بی لاہور میں، کیا پی ٹی آئی قیادت کا لب و لہجہ بدل رہا ہے؟
بشریٰ بی بی لاہور میں، کیا پی ٹی آئی قیادت کا لب و لہجہ بدل رہا ہے؟
جمعہ 1 نومبر 2024 16:48
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
بشریٰ بی بی پشاور کے بعد لاہور زمان پارک میں مقیم ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے سابق وزیرِاعظم اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی جیل سے رہائی کے بعد پہلے بنی گالہ پہنچی تھیں پھر اس کے بعد چند دن انہوں نے پشاور میں وزیر اعلٰی ہاؤس میں گزارے۔ اب وہ گزشتہ تین روز سے عمران خان کی لاہور میں رہائش گاہ زمان پارک میں قیام پذیر ہیں۔
بشریٰ بی بی کے لاہور پہنچتے ہی انہیں پنجاب پولیس کی جانب سے سکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے۔
جب وہ بنی گالہ سے پشاور روانہ ہو رہی تھیں تو تحریک انصاف کے راہنما سوشل میڈیا پر یہ بتا رہے تھے کہ پشاور میں وہ زیادہ محفوظ ہوں گی۔ ان کے لاہور آنے سے متعلق یہ بتایا گیا کہ وہ اپنی دانت کی تکلیف کی وجہ سے چیک اپ کے لیے آئی ہیں اور جلد واپس چلی جائیں گی۔
تاہم اب یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ بشریٰ بی بی کچھ دن اور لاہور میں قیام کریں گی۔
بشریٰ بی بی کے قریب سجھے جانے والے پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ابھی تک وہ لاہور میں ہی رہنا چاہتی ہیں۔ چیک اپ کا مسئلہ نہیں ہے ان کی قریبی فیملی کے افراد لاہور میں ہی مقیم ہیں۔ جن میں ان کے بچے شامل ہیں۔ تاہم وہ مستقل کہاں رہنا چاہیں گی اس کے بارے میں وہ ہی فیصلہ کریں گی۔‘
خیال رہے کہ زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ تمام بہن بھائیوں کی مشترکہ ہے۔ بشریٰ بی بی کی رہائی کے بعد عمران خان کی دونوں بہنوں کو بھی جہلم جیل سے رہا کر دیا گیا تھا اور وہ لاہور آ گئی تھیں۔
اس صورت حال کا سیاسی پہلو بھی دلچسپ ہے۔ بشریٰ بی بی اور عمران خان کی بہنوں کی رہائی کو کسی پس پردہ ڈیل کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اور پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیمیں بھی یہ سوال اٹھا رہی ہیں کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اب بول کیوں نہیں رہے۔
یاد رہے کہ 4 اکتوبر سے عمران خان سے جیل میں ملاقاتوں پر پابندی تھی جو بعد میں ختم کر دی گئی۔
اس سے پہلے جیل میں ہونے والی عدالتی کاروائیوں کے دوران وہ صحافیوں کے ذریعے باہر بہت سخت پیغام بھیج رہے تھے۔ تاہم گزشتہ ہفتے جب یہ پابندی ختم ہوئی تو وہ دو مرتبہ صحافیوں سے ملے ہیں اور ان کا لب و لہجہ پہلے سے بہت مختلف بتایا جا رہا ہے۔
دوسری طرف خود تحریک انصاف کے رہنماؤں نے بھی بیانات کی مہم شروع کر رکھی ہے کہ عمران خان جلد رہا ہو رہے ہیں۔
اس حوالے سے صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیئر صحافی نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ’ڈیل تو ہوئی ہے۔ لیکن کیا اس ڈیل میں عمران خان باہر آ رہے ہیں؟ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جو لوگ یہ تاثر دے رہے ہیں یہ درست نہیں ہے۔ یہ اسی طرح کی ڈیل ہے جو علی امین گنڈا پور کے ساتھ موجود ہے۔ اسی کی ایکسٹینشن اب بشری بی بی اور بہنیں ہیں۔ ایک بفر بنا دیا گیا ہے کہ اب ان کا کام ہے کہ وہ عمران خان کو اشتعال انگیزی سے پرہیز کروائیں۔‘
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ ’اور اس کے اثرات بھی اب دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ عمران خان کا کانٹنٹ بدلنا شروع ہو گیا ہے۔ اور یہ بات سب نوٹ کر رہے ہیں۔ تو اس حد تک ڈیل ہے کہ خیبرپختونخوا میں حکومت چلتی رہے۔ گورنر راج نہ لگے۔ بشریٰ بی بی اپنے گھر پر رہیں اور عمران خان جارحانہ احکامات نہ دیں کیونکہ اس بات کا ثبوت بھی آ چکا ہے کہ پہلے جارحانہ احکامات بھی پورے نہیں ہوئے۔‘
سینئیر صحافی اور پروگرام ہوسٹ عاصمہ شیرازی کے خیال میں ’ابھی تک تو ہم صرف بظاہر ہونے والی باتوں پر تبصرہ کر سکتے ہیں۔ عمران خان صاحب کے بیانات میں قدرے اعتدال اور پھر جو تاثر دیا گیا تھا کہ بشریٰ بی بی لاہور میں محفوظ نہیں ہوں گی وہ بھی غلط ثابت ہوا۔ وہ پورے اہتمام کے ساتھ وہاں پر موجود ہیں۔ ان کو سکیورٹی بھی دی جارہی ہے۔ تو یہ کڑیاں اس بات سے ملتی ہیں کہ دونوں اطراف سے ایک ایک قدم پیچھے اٹھایا گیا۔‘
انہوں نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ’اب جزئیات کے بارے میں تو بات نہیں ہو سکتی ہے۔ لیکن یوں لگ رہا ہے کہ کشیدگی میں کمی آئی ہے۔ اگلے کچھ دنوں میں صورت حال مزید واضح ہوتی چلی جائے گی۔ اگر عمران خان کو مزید ریلیف ملتا ہے اور ساتھ ساتھ ان کی حکمت عملی میں بھی نرمی آتی ہے تو یہی نتیجہ اخذ کیا جائے گا کہ یہ مشترکہ بندوبست ہے اور دونوں فریق اپنا اپنا فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔‘