Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بشریٰ بی بی پشاور میں، ’معاملات پر گہری نظر لیکن جلسوں میں نظر نہیں آئیں گی‘

بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد پشاور روانہ ہو گئی تھیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے عمران خان کی رہائی کی تحریک کے سلسلے میں یکم نومبر کو پشاور میں جلسہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جیل سے رہائی کے بعد عمران خان کی رہائی کی تحریک میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے تحریک کی نئی حکمت عملی کے تحت تین شہروں میں جلسے کی تاریخ دی ہے۔
سب سے پہلے پشاور میں یکم نومبر کو جلسہ منعقد کیا جائے گا جس میں مرکزی رہنما شریک ہوں گے، آٹھ نومبر کو کوئٹہ جبکہ کراچی میں نومبر کے تیسرے ہفتے میں جلسہ کیا جائے گا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق ان جلسوں کے دوران پی ٹی آئی اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کی تنظیم سازی کا عمل از سر نو کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
بشریٰ بی بی کی پشاور میں مصروفیات 
بشری بی بی کی جیل سے رہائی اور وزیراعلٰی ہاؤس پشاور میں قیام کے بعد یہ تاثر پیدا ہونے لگا کہ بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کی تحریک کی قیادت بشریٰ بی بی کریں گے۔
اس حوالے سے پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پشاور پہنچنے کے بعد بشریٰ بی بی نے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور سے پہلی ملاقات میں عمران خان کی جانب سے دی گئی ہدایات پہنچائیں۔
عمران خان کے پیغام میں رہائی کی کمزور تحریک سمیت نئی حکمت عملی کا ذکر کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کے سیاسی میدان میں اترنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔ پارٹی کا مؤقف ہے کہ بانی چیئرمین کی اہلیہ ہونے کے ناطے بشریٰ بی بی کو تحریک شروع کرنے کا حق ہے مگر کسی سیاسی سرگرمی میں شامل نہیں ہیں۔

بشریٰ بی بی سی ایم ہاؤس کے پی کی انیکسی میں مقیم ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی نے اپنے بیان میں بتایا کہ بشریٰ بی بی نے کوئی سیاسی اجلاس نہیں بلایا اور نہ کسی اجلاس میں شرکت کی ہے۔ انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کو دانت اور کان میں درد کی شکایت تھی اور فی الحال علاج کیا جا رہا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی مکمل گھریلوخاتون ہیں اور ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وزیر اعلٰی ہاؤس ذرائع کے مطابق بشریٰ بیگم سی ایم ہاؤس کی انیکسی میں رہائش پذیر ہیں جہاں ان سے ملاقات پر پابندی ہے۔
ذرائع نے تصدیق کی کہ سی ایم ہاؤس میں پہنچ کر پہلے روز بشریٰ بی بی سے پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں کی ملاقاتیں ہوئیں جن میں وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور بھی شامل تھے۔
خیبر پختونخوا کے سیاسی معاملات پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار مشتاق یوسفزئی کی رائے کے مطابق بشریٰ بی بی لمبے عرصے کے لیے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کی مہمان بنی ہیں اور فی الحال وہ اپنی صحت پر توجہ دے رہی ہیں۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ خاتون کسی سیاسی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی اور نہ براہ راست کسی سرگرمی میں نظر آئیں گی مگر ان کی جانب سے پارٹی قیادت کو ہدایات ضرور دی جائیں گی۔
صحافی اور تجزیہ کار مشتاق یوسفزئی کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نہیں چاہتی تھی کہ بشریٰ بی بی پشاور میں قیام کریں کیونکہ یہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بشریٰ بی بی کابینہ اراکین کی کارکردگی پر نظر رکھیں گی۔
’سابق خاتون اول بشریٰ بی بی پر وفاقی حکومت کے معاملات میں دخل دینے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔ اس لیے عین ممکن ہے کہ وہ خیبر پختونخوا حکومت پر بھی نظر رکھیں۔‘ 

پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی کی تحریک کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

مشتاق یوسفزئی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور بشریٰ بی بی نہیں چاہیں گی کہ اس کی کارکردگی کمزور ہو اور عمران خان کی جماعت کی ساکھ متاثر ہو۔
’بشریٰ بی بی تمام معاملات پر گہری نظر رکھیں گی اور ان سے مشاورت بھی ہوگی تاہم وہ کسی جلسے یا ریلی میں نظر نہیں آئیں گی۔‘
عمران خان کی رہائی کی تحریک میں تعطل کی وجہ سے پی ٹی آئی کے اندر وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور پر اعتراضات بھی اٹھ رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے مردان میں پی ٹی آئی کے جلسے میں وزیراعلی اور کابینہ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن طارق محمود آریانی نے خطاب میں کہا تھا کہ ’الیکشن سے پہلے ہم نے کہا کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے مگر ایم پی اے اور وزیر بننے کے بعد ہم عمران خان کو بھول گئے۔۔۔۔ وزیراعلٰی سے لے کر کابینہ تک سب نے سمجھوتہ کیا ہوا ہے۔‘
دوسری جانب ایم این اے شیر افضل مروت نے پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں کہا کہ عمران خان کی تحریک کو دوبارہ سے نئے عزم کے ساتھ شروع کرنا ہوگا۔
انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی ذمہ داری خیبرپختونخوا کی تھی مگر انہوں نے مایوس کیا۔ شیر افضل مروت کے مطابق کابینہ کے کچھ اراکین وزارت کے مزے لوٹنے آئے ہیں۔

شیئر: