سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کے بل منظور
سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کے بل منظور
پیر 4 نومبر 2024 15:39
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیم اور سروسز چیفس کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کے بلز قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کر لیے ہیں۔
پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وقفہ سوالات موخر کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی۔ اس کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بہت عرصے سے مطالبہ کر رہی ہے کیونکہ طویل عرصے سے کیسز عدالتوں میں تاخیر کا شکار ہیں۔ اس لیے ہم ججز کی تعداد بڑھا کر 34 کر رہے ہیں۔
اس دوران اپوزیشن ارکان نے نو نو کے نعرے لگائے اور ڈیسک بجا کر احتجاج کیا۔
سپیکر نے مائیک چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو دیا تو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’اچھا ہوتا اگر یہ ہمیں بھی سن لیتے۔ میں نہیں بولنے دوں گا یہ انصاف نہیں ہے۔‘
اس پر ایاز صادق نے کہا کہ آپ ان کی بات سنیں، یہ بھی سنیں گے جس پر وزیر قانون نے کہا کہ یہ نہیں سنیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’جناب سپیکر میں نے بل موو کر دیا ہے استدعا ہے کہ ووٹنگ کرا لی جائے۔‘
جس کے بعد قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے اور سپریم پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بلز کثرت رائے سے منظور کر لیے۔
ان بلوں کی منظوری کے بعد وزیر دفاع خواجہ اصف نے آرمی ایکٹ، نیوی ایکٹ اور ایئر فورس ایکٹ میں ترمیم کے بل پیش کیے۔ اور یوں قومی اسمبلی نے تمام سروسز چیف کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کے بلوں کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔
قومی اسمبلی میں اس تمام کارروائی کے دوران اپوزیشن ارکان نے کافی ہنگامہ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ عطا تارڑ، حنیف عباسی، شاہد خٹک اور دیگر ارکان کی ہاتھا پائی بھی ہوئی جبکہ سکیورٹی اہلکار انہیں چھڑواتے رہے۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے بل کی منظوری دی گئی۔
مجوزہ قوانین پر غور و خوض کے لیے کابینہ نے اپنے کئی ایجنڈا آئٹمز موخر کیے۔ جن پر فیصلوں کے لیے کابینہ کا اجلاس پرسوں پھر طلب کیا گیا ہے۔
کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم کی جانب سے طلب کیے گئے مسلم لیگ ن کی سینٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نے مجوزہ قوانین سے متعلق ارکان کو اعتماد میں لیا۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے تمام ارکان کو سینٹ اور قومی اسمبلی میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔