چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جیل اصلاحات کے لیے اجلاس
چیف جسٹس پاکستان کے فوجداری انصاف کے نظام کے اندر جدید کاری کی فوری ضرورت پر زور دیں گے (فوٹو: سکرین گریب)
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لاہور میں ایک اہم مشاورتی اجلاس کی صدارت کی جس میں اہم سٹیک ہولڈرز بشمول چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم اور ہوم اینڈ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹس، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
سنیچر کو لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق یہ اس اجلاس کا مقصد نیشنل جیل ریفارم پالیسی تیار کرنا ہے جو پاکستان میں فوجداری انصاف میں اصلاحات کے لیے وسیع حکمت عملی کے حصے کے طور پر جیلوں میں اصلاحات اور قیدیوں کی بہبود کو ترجیح دے گی۔
چیف جسٹس نے پاکستان کے فوجداری نظام انصاف کی جدید کاری کا اپنا وژن شیئر کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ ایک انسانی اور مؤثر جیل نظام منصفانہ قانونی فریم ورک کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے
انہوں نے نشاندہی کی کہ لا اینڈ جسٹس کمیشن کی طرف سے جمع کردہ اعداد و شمار ملک بھر میں ایک سنگین صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں، جس میں ایک لاکھ آٹھ ہزار قیدی 66 ہزار کی منظور شدہ گنجائش کی حامل جیلوں میں قید ہیں۔ پنجاب کو خاص طور پر شدید مسائل کا سامنا ہے، جہاں 67 ہزار قیدی ایسی جیلوں میں مقید ہیں جو صرف 36 ہزار افراد کے لیے بنائی گئی ہیں۔
مزید تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے 36,128 قیدیو کے کیسز زیر سماعت ہیں، جن میں سے بہت سے ایک سال سے زائد عرصے سے مقدمے کا انتظار کر رہے ہیں، جو نظام انصاف کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔
چیف جسٹس آفریدی نے پنجاب میں ان فوری مسائل کے حل کی اہمیت پر زور دیا، اور ایک مرحلہ وار منصوبہ شروع کیا جو بالآخر پورے ملک تک پھیلے گا۔ پنجاب پر یہ حکمت عملی توجہ ان کی ایسی مؤثر اور پائیدار اصلاحات کے عزم کی عکاسی کرتی ہے جہاں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ یہ سلسلہ لاہور سے شروع ہو رہا ہے، جو پنجاب کا دارالحکومت ہے اور سب سے زیادہ بھیڑ بھاڑ والی جیلیں رکھتا ہے، اور یہ سلسلہ پاکستان کے دیگر شہروں تک جاری رہے گا تاکہ اصلاحاتی منصوبوں پر رائے اور ہم آہنگی حاصل کی جا سکے۔
اجلاس کا ایجنڈا لا اینڈ جسٹس کمیشن کی پیش کردہ قومی جیل اصلاحات پالیسی کی تجاویز پر مرکوز تھا، جو بین الاقوامی معیار بشمول نیلسن منڈیلا قواعد، بینکاک قواعد اور بیجنگ قواعد کے مطابق پاکستان کی اصلاحی سہولیات میں انسانی اور بحالی پر مبنی نظم و نسق کو یقینی بنائے۔ اس تجویز کو شرکاء نے بھرپور حمایت فراہم کی، جنہوں نے زیر سماعت قیدیوں کے لیے متبادل سزا کے اختیارات اور بحالی کے اقدامات کو فروغ دینے کے لیے مرحلہ وار منصوبہ پر غور کیا۔