شمالی سوڈان کے جزیرہ ’صای‘ کے علاقے میں دریائے الینل کے پانیوں سے بہہ کر آنے والے دیوہیکل اژدھوں نے خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔
حال ہی میں دیکھے جانے والے اژدھے کی لمبائی 6.5 فٹ بتائی جاتی ہے جو عظیم الجثہ ہونے کی وجہ سے خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔
جزیرے اطراف میں رہنے والوں کا کہنا ہے کہ دیکھا جانے والا یہ اژدھا جس نے علاقے میں خوف کی فضا پھیلا دی ہے پہلا نہیں ہے بلکہ اس قسم کے اژدھے علاقے میں بکثرت دیکھے جارہے ہیں جو اہلیان کے لیے باعث تشویش ہے۔
العربیہ نیوز کے مطابق جزیرے کے اطراف میں موجود گاؤں اور قصبوں میں رہنے والوں کا کہنا ہے کہ اژدھوں کی وجہ سے وہ راتوں کو سکون سے سو اور نہ ہی دن میں بے فکر ہوکر کام کرسکتے ہیں۔
لوگوں کا کہنا تھا کہ ہر وقت ان پر یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں سے کوئی عظیم الجثہ اژدھا ان کے سامنے نکل آئے گا اور انہیں اپنی آہنی گرفت میں لپیٹ لے گا۔
علاقے میں رہنے والوں نے متعلقہ حکام سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ ان اژدھوں سے مستقل بنیاد پر ان کی جان چھڑائیں تاکہ علاقے میں پائی جانے والی خوف کی فضا کا خاتمہ ہو سکے۔
اس حوالے سے شکاریوں کا کہنا ہے کہ اژدھے کا آنا پہلا واقعہ نہیں بلکہ یہ وقتا فوقتا دریائے نیل میں دکھائی دیتے رہتے ہیں۔ ان سے بچاؤ کے لیے علاقے کے باسیوں کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ دریائے نیل کے کناروں پر نہ جائیں خاص کر بچوں کو دریا میں نہانے نہ دیا جائے۔
ماہر شکاریوں نے بتایا کہ مذکورہ اژدھے جو علاقے میں دیکھے جارہے ہیں وہ اتنے خطرناک ہیں کہ ایک 15 برس کے نوجوان کو منٹوں میں نگل سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ اگرچہ مذکورہ اژدھے جنہیں مقامی زبان میں ’الاصلہ‘ کہا جاتا ہے زہریلے نہیں ہوتے تاہم یہ اتنے طاقتور ہوتے ہیں کہ انتہائی سختی سے اپنے شکار کو لپیٹ لیتے ہیں جس سے بچ جانا ممکن نہیں ہوتا۔
ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ دریائے نیل کے پانیوں میں پائے جانے والے اژدھے زیر آب بھی بڑی تیزی سے تیر سکتے ہیں تاہم وہ خشکی پر شکار کرنے کو پسند کرتے ہیں اس لیے یہ ضروری ہے کہ بچوں کو ان مقامات سے دور رکھا جائے جہاں یہ اژدھے موجود ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں