Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی شہریوں پر فائرنگ میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی: شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو اسلام آباد میں چینی سفیر جیانگ ژی ڈونگ سے ملاقات کی (فائل فوٹو: پی ایم آفس)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں چینی شہریوں پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کا دورہ کیا اور چینی سفیر جیانگ ژی ڈونگ سے ملاقات کی۔
وزیراعظم آفس کے مطابق شہباز شریف نے چین کے سفیر کو یقین دہانی کروائی کہ کراچی میں چینی شہریوں پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
یاد رہے کہ چھ اکتوبر کو کراچی میں چینی شہریوں کو لے جانے والے قافلے پر حملے میں دو چینی انجینیئرز سمیت تین افراد ہلاک جبکہ 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔
اس دھماکے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند گروپ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔
چینی حکومت نے پاکستان سے حملہ آوروں کو ’سخت سزا‘ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’چین پاکستان کی جانب سے سکیورٹی کی خامیوں کو دُور کرنے اور سی پیک اور پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
اس کے علاوہ کراچی میں منگل کو ایک واقعے میں ایک فیکٹری کے سکیورٹی گارڈ نے فائرنگ کر کے دو چینی شہریوں کو زخمی کردیا۔
فائرنگ کا یہ واقعہ کراچی کے سائٹ انڈسٹریل ایریا میں واقع ایک فیکٹری میں پیش آیا۔ دونوں زخمی چینی شہریوں کو علاج کے لیے لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

چھ اکتوبر کو کراچی میں ایک قافلے پر حملے میں دو چینی انجینیئرز ہلاک ہو گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پولیس حکام کے مطابق فیکٹری کے سکیورٹی گارڈ نے جھگڑے کے بعد چینی شہریوں پر فائرنگ کی۔ 
انہوں نے مزید بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق گارڈ نے چینی شہریوں کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کی جس سے وہ دونوں زخمی ہو گئے۔
حالیہ برسوں کے دوران پاکستان میں چینی باشندوں پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کراچی، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں چینی انجینیئرز، ماہرین اور تنصیبات کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کالعدم  بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے جو بلوچستان میں سرگرم ہیں اور اس طرز کے حملوں کے لیے اس تنظیم نے اپنے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر حکمت عملی اپنائی ہے۔

شیئر: