کراچی میں فیکٹری کے سکیورٹی گارڈ کی فائرنگ، دو چینی شہری زخمی
پولیس کے مطابق سکیورٹی گارڈ نے چینی شہریوں کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کی (فوٹو: روئٹرز)
کراچی میں ایک فیکٹری کے سکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے دو چینی شہری زخمی ہو گئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں تناؤ بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فائرنگ کا تازہ واقعہ کراچی کے سائٹ انڈسٹریل ایریا میں واقع ایک فیکٹری میں پیش آیا۔ دونوں زخمی چینی شہریوں کو لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ساؤتھ سید اسد رضا نے بتایا کہ فیکٹری گارڈ نے جھگڑے کے بعد چینی شہریوں پر فائرنگ کی۔ انہوں نے فیکٹری کا نام نہیں بتایا اور نہ ہی واضح کیا کہ آیا چینی شہری وہاں کام کرتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق گارڈ نے چینی شہریوں کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کی جس سے وہ دونوں زخمی ہو گئے۔
ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر امجد رضوی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’دو چینی شہریوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔ دونوں زیر علاج ہیں۔‘
سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء الحق لنجار نے پولیس کو ’مکمل تحقیقات‘ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چین نے گذشتہ ماہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب بم دھماکے میں دو چینی انجینیئرز کی ہلاکت کے بعد پاکستان سے سکیورٹی اقدامات میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان نے گزشتہ ماہ ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ اس نے چینی شہریوں اور منصوبوں کی سکیورٹی بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
یاد رہے کہ چھ اکتوبر کو کراچی میں چینی شہریوں کو لے جانے والے قافلے پر حملے میں دو چینی انجینیئرز سمیت تین افراد ہلاک جبکہ 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔
اس دھماکے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند گروپ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔
بیجنگ نے اسلام آباد سے حملہ آوروں کو ’سخت سزا‘ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’چین پاکستان کی جانب سے سکیورٹی کی خامیوں کو دور کرنے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری اور پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
حالیہ برسوں میں چینی باشندوں پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کراچی، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں چینی انجینئرز ،ماہرین اور تنصیبات کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے جو بلوچستان میں سرگرم ہیں اور اس طرز کے حملوں کے لیے اس تنظیم نے اپنے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر حکمت عملی اپنائی ہے۔