کراچی ایئرپورٹ دھماکہ غیرملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے کیا گیا: رپورٹ
کراچی ایئرپورٹ دھماکہ غیرملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے کیا گیا: رپورٹ
ہفتہ 12 اکتوبر 2024 10:59
دھماکے کی ذمہ دارے بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
کراچی ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے خودکش بم دھماکے کی ابتدائی رپورٹ سی ٹی ڈی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دی ہے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ خودکش دھماکہ پاکستان اور چین کے تعلقات خراب کرنے کی سازش ہے اور یہ ملک دشمن غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے کیا گیا تھا۔
گزشتہ اتوار کو ہونے والے دھماکے کے متعلق سی ٹی ڈی نے کہا ہے کہ خودکش دھماکے میں بلوچستان لبریشن آرمی ملوث تھی۔
رپورٹ کے مطابق دھماکے میں دو چینی باشندے لی جون اور سن ہوازین سمیت 3 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 12 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
سی ٹی ڈی نے یہ بھی کہا ہے کہ نامعلوم دہشت گرد نے اپنی گاڑی کو چینی باشندوں کے کانوائے کی گاڑیوں کے قریب لا کر بلاسٹ کیا۔
خودکش دھماکہ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے آؤٹر ٹرمینل کے قریب سول ایوی ایشن کے گارڈ روم کے سامنے ہوا تھا اور اس میں 15 گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پولیس دھماکے کی آواز سن کر موقع پر پہنچی تو دیکھا کہ پولیس، رینجرز و دیگر افراد زخمی حالت میں پڑے ہوئے ہیں۔
خودکش دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔
وااقعے کا مقدمہ تھانہ ایئرپورٹ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
مقدمہ سی ٹی ڈی میں قتل، اقدام قتل، حملہ، دھماکہ خیز مواد، دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 6 اکتوبر کو کراچی ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے میں چینی کانوائے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
کراچی میں چینی قونصل خانے نے کہا تھا کہ پاکستانی حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ اس حملے کی جامع تحقیقات کریں اور ملوث افراد کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مختلف منصوبوں میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں۔
چین نے دھماکے کی تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے اپنا انٹر ایجنسی ورکنگ گروپ پاکستان بھیجا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق ’8 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچنے کے بعد ورکنگ گروپ نے فوری طور پر پاکستان میں سفارت خانے اور متعلقہ کمپنی کے ساتھ اس حملے کے بعد کے ہنگامی اقدامات میں شمولیت اختیار کی۔‘
ترجمان نے مزید کہا تھا کہ ’ورکنگ گروپ نے پاکستانی وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، فوج، پولیس اور انٹیلی جنس کے محکموں کے سربراہان سے ملاقات کی اور پاکستانی فریق سے کہا کہ ان معاملات کو مناسب طریقے سے سنبھالے، زخمیوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرے، واقعے کی مکمل تحقیقات کرے، تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں چینی اہلکاروں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات تیز کیے جائیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کا دورہ کیا اور پاکستان میں تعینات چینی سفیر جیانگ زیڈانگ سے ملاقات میں حملے پر اظہار تعزیت کیا تھا۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اپنی ذاتی نگرانی میں واقعے کی تحقیقات کریں گے اور غیر ملکیوں کے لیے سکیورٹی انتظامات کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔