Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی ہائیکورٹ کا حکم، سلمان رشدی کے ناول پر 30 سال سے عائد پابندی ختم

سلمان رشدی کا متنازع ناول شیطانی آیات 1988 میں شائع ہوا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں سلمان رشدی کی کتاب سیٹینک ورسز یعنی شیطانی آیات کی درآمد پر تیس سال سے عائد پابندی عدالتی حکم پر ہٹا دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین نژاد برطانوی مصنف کے ناول پر 1988 میں پابندی عائد کی دی گئی تھی جب چند مسلمانوں کی جانب سے اسے توہین آمیز قرار دیا گیا تھا۔
دہلی ہائی کورٹ نے 2019 کے کیس کی سماعت کی جس میں اس ناول کی درآمد پر عائد پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔
عدالت کے 5 نومبر کو سنائے گئے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ انڈین حکومت نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ درآمد پر پابندی کے نوٹیفیکیشن کا ’پتا نہیں لگ سکا لہٰذا یہ پیش نہیں کیا جا سکتا۔‘
حکومتی نمائندے کے بیان کے بعد عدالت نے ریمارکس دیے ’اور کوئی آپشن نہیں رہا سوائے یہ سمجھنے کہ ایسا کوئی نوٹیفیکیشن موجود نہیں ہے۔‘
درخواست گزار سندی پن خان کے وکیل اودیام مکھرجی نے بتایا کہ ’5 نومبر کو یہ پابندی ہٹا دی گئی ہے کیونکہ ایسا کوئی نوٹیفیکیشن موجود ہی نہیں ہے۔‘
سندی پان خان نے اپنی درخواست میں کہا کہ ایک کتاب فروش نے انہیں بتایا تھا کہ ناول انڈیا میں نہ بیچا جا سکتا ہے اور نہ ہی درآمد کیا جا سکتا ہے اور حکومتی اداروں کی ویب سائٹس چیک کرنے پر انہیں ایسا کوئی نوٹیفیکیشن نہیں ملا جس کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کیا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’جواب دہندگان میں سے کوئی بھی نوٹیفیکیشن پیش نہیں کر سکا جبکہ مذکورہ نوٹیفیکیشن کے مبینہ مصنف نے اس کی کاپی پیش کرنے میں بےبسی ظاہر کی ہے۔‘

اگست 2022 میں سلمان رشدی قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

عدالتی حکمنانے میں محکمہ کسٹمز کے عہدیدار کا ذکر کیا گیا ہے جس نے نوٹیفیکیشن تیار کیا تھا۔
ستمبر 1988 میں شائع ہونے کے بعد سلمان رشدی کا چوتھا ناول عالمی سطح پر تنازعے کا شکار ہو گیا تھا۔ مسلمانوں نے ناول کے چند  اقتباسات کو پیغمبر اسلام کی شان میں توہین آمیز قرار دیا تھا۔
ناول کے شائع ہونے پر انڈیا سمیت مسلمان ممالک میں پرتشدد مظاہرے ہوئے اور اسے نذر آتش کیا گیا۔
سال 1989 میں ایران کے رہبر اعلٰی آیت اللہ خمینی نے اپنے فتوے میں سلمان رشدی کے قتل کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد مصنف 6 سال تک روپوش رہے۔
اس فتوے کے تقریباً 33 سال بعد اگست 2022 میں نیویارک میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران ایک شخص نے سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔ حملہ آور نے سلمان رشدی کے پیٹ اور گردن میں کم از کم ایک بار چھرا گھونپا تھا۔ اس حملے میں وہ ایک آنکھ سے نابینا ہو گئے اور ان کا ایک ہاتھ بھی متاثر ہوا تھا۔

شیئر: