سلمان رشدی کے ایجنٹ نے بیان میں کہا کہ ’اچھی خبر نہیں ہے۔‘
پولیس نے حملہ آور کی شناخت 24 سالہ ہادی ماتر کے نام سے کی ہے جس کا تعلق نیو جرسی کے فیئر ویو سے ہے۔ پولیس نے حملہ آور کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا تھا۔
تقریب میں موجود امریکی یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر کارل لیوان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’حملہ آور تیزی سے دوڑتا ہوا سٹیج پر اس جگہ آیا جہاں سلمان رشدی بیٹھے تھے اور اُن پر وحشیانہ طریقے سے پے درپے وار کیے۔‘
تقریب کا انعقاد کرنے والے شیتوقوا انسٹیٹیوٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم میں سے بہت سے لوگوں نے آج جس چیز کا مشاہدہ کیا وہ نفرت کا ایک پرتشدد اظہار تھا جس نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ اس نے کیوں حملہ کیا۔ حملہ آور ماتر کی پیدائش ناول ’شیطانی آیات‘ کے شائع ہونے کے ایک دہائی بعد ہوئی تھی۔
ڈاکٹر مارٹن نے کہا ہے کہ سلمان رشدی کو گہرے زخم آئے ہیں تاہم صحتیاب ہو سکتے ہیں۔
سلمان رشدی کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ (فوٹو: روئٹرز)
العربیہ نیٹ اور سبق ویب سائٹ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جمعے کو سلمان رشدی پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ ایک تقریب میں لیکچر دینے والے تھے۔
سلمان رشدی مغربی نیویارک کے شیتوقوا انسٹیٹیوٹ میں لیکچر کے لیے پہنچے تو ’ایک شخص سٹیج کی جانب دوڑا اور اس نے سلمان رشدی پر مکے برسائے اور چاقو سے وار کیے جس کے بعد وہ سٹیج پر گر پڑے۔‘
حملے کے باعث انسٹی ٹیوٹ میں موجود مہمانوں کو ایمرجنسی راستے سے باہر نکالا گیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ سلمان رشدی کو موقعے پر طبی امداد دی گئی۔
سلمان رشدی کی گردن پر زخم آئے اور انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
سٹیج پر موجود افراد نے حملہ آور پر قابو پا لیا تھا جس کو بعد میں پولیس نے گرفتار کیا۔
یاد رہے کہ سلمان رشدی کا نام اس وقت سرخیوں میں آیا جب انہوں نے سنہ 1988 میں ’شیطانی آیات‘ کے نام سے ناول شائع کیا تھا۔ اس پر دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جبکہ ایران کی طرف سے قتل کی دھمکی دی گئی تھی۔
75 سالہ سلمان رشدی انڈیا کے ایک تاجر کے بیٹے ہیں۔ انہوں نے انگلینڈ میں تعلیم حاصل کی جبکہ کیمبرج یونیورسٹی سے تاریخ کے مضمون میں ماسٹرز کیا ہوا ہے۔