Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی فاؤنڈیشن کی سلمان رشدی کے حملہ آور کو زمین کی پیشکش

ملعون رشدی نے1989 میں گستاخانہ ناول لکھا تھا جس پر عالم اسلام میں غصہ پایا گیا۔ فوٹو اے پی
ایک ایرانی فاؤنڈیشن نے لبنان نژاد امریکی نوجوان ہادی مطر کو ایک ہزار مربع میٹر زرخیز، زرعی اور قیمتی زمین کا  تحفہ دینے کی پیش کش کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی نے منگل کو رپورٹ کیا ہے کہ اگست 2022 کو مغربی نیویارک میں ایری جھیل کے قریب منعقدہ ایک ادبی تقریب کے دوران ملعون ناول نگار سلمان رشدی پر حملہ کیا تھا۔
اس حملے میں 75 سالہ ملعون رشدی شدید زخمی ہوا تھا جس کے بعد اس کی ایک آنکھ اور ایک ہاتھ  ناکارہ ہو گیا۔
نیوجرسی سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ امریکی شیعہ مسلمان ہادی مطر نے تقریب کے دوران سٹیج پر پہنچ کر ملعون رشدی پر تیز دھار آلے کے ذریعے حملہ کیا تھا۔
ایران میں امام خمینی کے فتوے کو نافذ کرنے والی فاؤنڈیشن کے سیکرٹری محمد اسماعیل زارعی نے کہا ہے کہ ہم اس امریکی نوجوان کے بہادرانہ اقدام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے ملعون  رشدی کو ایک آنکھ سے اندھا اور ایک ہاتھ سے معذور کر کے مسلمانوں کے جذبات کی عکاسی کی ہے۔
اسماعیل زاری نے مزید کہا کہ اب یہ معلون رشدی  مردوں کی طرح زندگی گزار رہا ہے اور نوجوان کے اس بہادرانہ اقدام  پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تقریباً 1000 مربع میٹر زرعی اراضی  ہادی مطر یا اس کے کسی قانونی نمائندے کو عطیہ کی جائے گی۔

ملعون سلمان رشدی ہندوستان میں ایک مسلمان کشمیری خاندان میں پیدا ہوا تھا۔ فوٹو ٹوئٹر

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے 33 سال قبل فتویٰ جاری کیا تھا جس میں ناپاک ناول 'شیطانی آیات' شائع ہونے کے چند ماہ بعد مسلمانوں سے ملعون مصنف سلمان رشدی کو قتل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ملعون سلمان رشدی ہندوستان میں ایک مسلمان کشمیری خاندان میں پیدا ہوا تھا اور اس نے گزشتہ نو سال برطانیہ میں پولیس کی زیرنگرانی گزارے ہیں۔
قبل ازیں ملعون سلمان رشدی نے فروری 1989 میں ایک گستاخانہ ناول لکھا تھا جس کے بعد پورے عالم اسلام میں نفرت اور غصہ پایا گیا اور مذہب کے خلاف اس ناپاک جسارت پر زبردست احتجاج کیا گیا تھا۔

شیئر: