Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایرانی خطرے‘ کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ دوبارہ بات کی ہے: اسرائیلی وزیراعظم

اپنی پہلی مدت کے دوران ٹرمپ نے امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ انہوں نے گذشتہ چند دنوں میں امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اسرائیلی سلامتی کے لیے ’ایرانی خطرے‘ کے بارے میں تین بار بات کی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ’گذشتہ چند دنوں میں، میں نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تین بار بات کی ہے۔ بات چیت اسرائیل اور امریکہ کے درمیان مضبوط اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کی گئی ہے۔‘
بیان کے مطابق انہوں نے کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے دوران مزید کہا کہ ’ہم ایرانی خطرے کو ہر پہلو سے دیکھتے ہیں۔‘
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ٹرمپ سے ’امن اور اسرائیل کے سامنے عظیم مواقع کے بارے میں بات کی ہے۔‘
امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی ہے اور امریکی انتخابات غزہ اور لبنان کی جنگ کے دوران ایک نازک وقت پر ہوئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ دونوں کے درمیان دیرینہ ذاتی دوستی کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے قدیم دشمن ایران پر سابق صدر کی ہٹ دھرمی کو سامنے رکھتے ہوئے نیتن یاہو نے ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی امید کی تھی۔
اپنی پہلی مدت کے دوران ٹرمپ نے امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کیا، مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کیا اور ابراہیم معاہدے کے تحت اسرائیل اور کئی عرب ریاستوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں مدد کی۔

شیئر: