Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کی کوششیں معطل، اسرائیلی شہری یرغمالیوں کی واپسی کے لیے پریشان

یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی مظاہرین ہفتہ وار احتجاج کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
قطر کی جانب سے جنگ بندی کے معاملے پر ثالثی کی کوششیں معطل کرنے کے بعد سنیچر کو تل ابیب میں مظاہرین نے یرغمالیوں سے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قطر نے حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی کوششوں کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تل ابیب میں ہزاروں افراد نے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جس پر 400 کا ہندسہ لکھا گیا تھا۔ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی شہریوں کو 400 دنوں سے یرغمال بنا رکھا ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی جنگ میں جنگ بندی کی کوششیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔ سنیچر کو قطر نے اپنی ثالثی کی کوششوں کو اس وقت تک معطل کر دیا جب تک دونوں فریق مذاکرات میں آمادگی اور سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں دکھاتے۔
احتجاجی مظاہرے میں شریک روتی لائر نے کہا کہ انہیں اس بات کا اندازہ نہیں کہ قطر کا کتنا اثر و رسوخ ہے لیکن وہ پھر بھی مذاکرات سے دستبرداری کے اس کے فیصلے سے ’بہت زیادہ پریشان‘ ہیں۔
62 سالہ سائیکو تھراپسٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ ایک اور ثبوت ہے کہ واقعی کوئی بھی سنجیدہ نہیں اور ان معاہدوں کو سبوتاژ کیا جا رہا ہے۔‘
مظاہرے میں شریک انسانی حقوق کے کارکن گیل نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اچھا ہے کہ خلیجی ملک پیچھے ہٹ رہا ہے کیونکہ اس سلسلے میں اچھا کام نہیں کیا گیا۔‘
گیل نے مزید کہا کہ ’قطر ثالثی کے معاملے میں ناکام رہا ہے اور نہ صرف وہ بلکہ دیگر بھی ناکام ہوئے۔‘ انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی کا الزام وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر بھی عائد کیا۔

سات اکتوبر کے حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سنیچر کو ریلی میں مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ ’یرغمالیوں کا معاہدہ ابھی‘ اور ’اپنے ہتھیار گراؤ اور جنگ بند کرو۔‘
لاپتہ فیملیز فورم کی طرف سے جاری ایک بیان میں یرغمال شہری عمر وینکرٹ کی والدہ نیوا وینکرٹ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’ہمارے بچوں کو گھر واپس لایا جائے۔‘
اسرائیلی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق، حماس کے حملے جس نے جنگ کو جنم دیا، کے نتیجے میں 1206 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق جنہیں اقوام متحدہ قابل اعتماد سمجھتی ہے، اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں 43 ہزار 552 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
سات اکتوبر کے حملے کے دوران فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 97 غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 34 اسرائیلی فوج کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق 34 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی مظاہرین اپنی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہفتہ وار احتجاج کر رہے ہیں۔
قطر، جو 2012 سے حماس کی سیاسی قیادت کی میزبانی کر رہا ہے، غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے مہینوں کی طویل سفارت کاری میں شامل رہا ہے۔
لیکن مذاکرات، جن میں قاہرہ اور واشنگٹن کی ثالثی بھی شامل ہے، نومبر 2023 میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے بعد سے بار بار رکاوٹوں کا شکار ہو چکے ہیں۔
دونوں فریق ایک دوسرے پر جنگ بندی میں تعطل کا الزام لگاتے ہیں۔

شیئر: