قطر کی جانب سے غزہ کے معاملے پر ثالثی کی کوششیں معطل کر دی گئیں
سنیچر کو غزہ میں تین الگ الگ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہو گئے (فوٹو اے ایف پی)
مصری حکام نے کہا ہے کہ قطر نے حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی اپنی اہم کوششوں کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تاہم ایک مصری اہلکار نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر دونوں فریق غزہ میں جنگ پر کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ’سنجیدہ سیاسی آمادگی‘ ظاہر کرتے ہیں تو قطر کی واپسی کا قوی امکان ہے۔
اس معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے ایک سفارتی ذریعے نے بتایا کہ فیصلہ سنائے جانے کے بعد امریکہ کے ساتھ اسرائیل اور حماس کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ ’اس کے نتیجے میں قطر میں حماس کا سیاسی دفتر اب اپنا مقصد پورا نہیں کرتا۔‘
حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا کہ وہ ثالثی کی کوششوں کو معطل کرنے کے قطر کے فیصلے سے آگاہ ہیں، ’لیکن کسی نے ہمیں وہاں سے جانے کے لیے نہیں کہا۔‘
قطر کا یہ اعلان جنگ بندی معاہدے پر پیش رفت نہ ہونے پر بڑھتی ہوئی مایوسی کے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ ’یرغمالیوں کی رہائی کی بار بار کی تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد (حماس) کے رہنماؤں کو اب کسی بھی امریکی ساتھی کے ملک میں خوش آمدید نہیں کہنا چاہیے۔ ہم نے یہ بات قطر پر واضح کر دی تھی کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کی ایک اور تجویز کو مسترد کر دیا گیا تھا۔‘
عہدے داروں نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
دریں اثنا فلسطینی طبی حکام نے بتایا کہ سنیچر کو غزہ میں تین الگ الگ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور اسرائیل نے بھوکے، تباہ حال شمالی غزہ کو کئی ہفتوں بعد انسانی امداد کی پہلی ترسیل کا اعلان کیا۔