اسرائیلی فوج کی مزید پیش قدمی، جنوبی لبنان پر فضائی اور زمینی حملے
اسرائیلی فوج نے تقریباً 5 کلومیٹر اندر جنوبی لبنان کے گاؤں چما میں ایک سٹریٹجک پہاڑی پر قبضہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ چھ ہفتے قبل حملے کے بعد اسرائیلی بری فوج نے لبنان میں مزید پیش قدمی کی ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی نے سرکاری خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے سنیچر کی صبح اسرائیلی سرحد سے تقریباً 5 کلومیٹر (3 میل) کے فاصلے پر جنوبی لبنان کے گاؤں چما میں ایک سٹریٹجک پہاڑی پر قبضہ کر لیا۔ اس نے کہا کہ بعد میں اسرائیلی فوجیوں کو پہاڑی سے پیچھے دھکیل دیا گیا۔
مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے چما میں شمعون پیغمبر کے مزار کے ساتھ ساتھ ان کے پیچھے ہٹنے سے پہلے کئی گھروں کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا، لیکن اس دعوے کی فوری تصدیق نہیں ہو سکی۔
اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے فوجی ’جنوبی لبنان میں اپنی محدود اور ٹارگٹڈ آپریشنل سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
زمینی حملہ اس وقت کیا گیا جب اسرائیلی جنگی طیاروں نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں کے ساتھ ساتھ جنوبی لبنان کے کئی دیگر علاقوں بشمول بندرگاہی شہر صور کو نشانہ بنایا۔
بیروت میں صبح کے حملے نے دحیہ کے نام سے مشہور علاقے کو نشانہ بنایا، جسے اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کا گڑھ کہا ہے۔ اس کے طیاروں نے عسکریت پسند گروپ کے زیر استعمال متعدد مقامات کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل کی طرف سے رہائشیوں کو پیشگی وارننگ دی گئی تھی اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے۔
تشدد میں اضافہ اس وقت ہوا جب لبنانی اور حزب اللہ کے اہلکار اس ہفتے کے شروع میں امریکہ کی طرف سے جنگ کے خاتمے کے لیے پیش کی گئی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ستمبر کے آخر سے اسرائیل نے لبنان پر اپنی بمباری کو بڑھا دیا۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں سے لبنان میں 34 سو سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جمعے کو لبنان کے نگراں وزیر اعظم نے بظاہر ایران پر زور دیا کہ وہ حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر راضی کرنے کی کوشش کرے، جس کے لیے اس گروپ کو اسرائیل، لبنان سرحد سے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔
یہ تجویز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مبنی ہے جس نے 2006 کے موسم گرما میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان آخری جنگ ختم کی تھی۔
ایک لبنانی اہلکار کے مطابق، تجویز کے مسودے کی ایک نقل اس ہفتے کے شروع میں لبنان میں امریکی سفیر نے پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بیری کے حوالے کی تھی، جو حزب اللہ کی جانب سے مذاکرات کر رہے تھے۔