ایران کی جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں لبنان کی حمایت، ’مسائل‘ کے خاتمے کا خواہاں
ایران کی جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں لبنان کی حمایت، ’مسائل‘ کے خاتمے کا خواہاں
جمعہ 15 نومبر 2024 20:15
اسرائیل نے حزب اللہ کے زیر کنٹرول بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں مسلسل چوتھے روز فضائی حملے کیے (فوٹو: اے ایف پی)
ایک سینیئر ایرانی اہلکار نے کہا ہے کہ ایران لبنان کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے کیے گئے کسی بھی فیصلے کی حمایت کرتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ایران اس تنازعے کا خاتمہ دیکھنا چاہتا ہے جس نے اس کے لبنانی اتحادی حزب اللہ کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
اسرائیل نے حزب اللہ کے زیر کنٹرول بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں مسلسل چوتھے روز فضائی حملے کیے جس سے عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ اسرائیل نے اس ہفتے علاقے پر اپنی بمباری میں اضافہ کر دیا ہے۔
لبنان کے دو سینیئر سیاسی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ لبنان میں امریکی سفیر نے گذشتہ روز لبنان کی پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بیری کو جنگ بندی کی تجویز کا مسودہ پیش کیا تھا۔ بیری کی طرف سے حزب اللہ نے مذاکرات کی تائید کی ہے اور انہوں جمعے کو ایران کے اعلیٰ عہدیدار علی لاریجانی سے ملاقات کی ہے۔
ایک نیوز کانفرنس میں یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ امریکی جنگ بندی کے منصوبے کو کمزور کرنے کے لیے بیروت آئے ہیں تو علی لاریجانی نے کہا کہ ’ہم کسی چیز کو سبوتاژ کرنے کے خواہاں نہیں ہیں۔ ہم مسائل کے حل کی تلاش میں ہیں۔‘
لاریجانی نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’ہم ہر حال میں لبنانی حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔ جو لوگ خلل ڈال رہے ہیں وہ نیتن یاہو اور ان کے لوگ ہیں۔‘
ایک سینیئر سفارت کار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ جنگ بندی کے لیے مزید وقت درکار ہے لیکن وہ پر امید ہیں کہ اسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ لبنان میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کی خواہش مند دکھائی دیتی ہے، لیکن غزہ کی پٹی میں اس کی اسرائیل کی جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں بالکل ناکام دکھائی دیتی ہیں۔
عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ لبنان میں جنگ بندی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی بنیاد پر ہونی چاہیے جس نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 2006 کی جنگ کا خاتمہ کیا تھا۔ اس کی شرائط کے مطابق حزب اللہ کو ہتھیاروں اور جنگجوؤں کو لیتانی ندی کے شمال میں منتقل کرنا ہوگا۔
اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ اگر حزب اللہ کسی بھی معاہدے کی خلاف ورزی کرے تو اسے کارروائی کرنے کی آزادی دی جائے جسے لبنان نے مسترد کر دیا ہے۔
لاریجانی نے اس بات پر زور دیا کہ ’ایران حکومت کے کسی بھی فیصلے کی حمایت کرتا ہے۔‘
لاریجانی کے ساتھ ملاقات میں لبنان کے نگراں وزیراعظم نجیب میقاتی نے 1701 قرارداد کے نفاذ کے بارے میں لبنان کے موقف کی حمایت پر زور دیا۔
لاریجانی نے اس بات پر زور دیا کہ ’ایران حکومت کے کسی بھی فیصلے کی حمایت کرتا ہے۔‘
اسرائیل نے ستمبر کے آخر میں حزب اللہ کے خلاف زمینی اور فضائی کارروائی کا آغاز کیا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ان دسیوں ہزار اسرائیلیوں کی وطن واپسی کو محفوظ بنانا ہے جنہیں اسرائیل سے نقل مکانی پر مجبور کیا گیا تھا۔
اسرائیل کی کارروائی نے 10 لاکھ سے زیادہ لبنانیوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔