حماس ’فوری‘ جنگ بندی کے لیے تیار لیکن اسرائیل نے تاحال ’سنجیدہ‘ تجویز پیش نہیں کی
اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ کے لاکھوں شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حماس کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد سے جنگ بندی کے لیے کوئی ’سنجیدہ تجاویز‘ پیش نہیں کی ہیں، حالانکہ ان کی تنظیم اس کے لیے ’فوری طور پر‘ تیار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ڈاکٹر باسم نعیم نے سکائی نیوز کے شو ’دی ورلڈ ود یلدا حکیم‘ کو بتایا کہ دو جولائی کو دونوں متحارب فریقوں کے درمیان آخری مرتبہ ایک معاہدے کا مسودہ مذاکرات کی میز پر تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کی تمام تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور میرے خیال میں ہم جنگ بندی کے معاہدے کے قریب تھے جو اس جنگ کو ختم کر سکتا ہے اور جس کے تحت مستقل جنگ بندی، مکمل انخلا اور قیدیوں کا تبادلہ ہو سکتا ہے۔ بدقسمتی سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دوسری جانب جانے کو ترجیح دی۔‘
ڈاکٹر باسم نعیم نے آنے والی ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ ’جنگ کے خاتمے میں مدد کے لیے جو بھی ضروری اقدامات ہوں، وہ اٹھائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ حماس کو سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کا افسوس نہیں ہے۔ اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے اور اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا جس میں 43 ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہوئے۔
ڈاکٹر باسم نعیم کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں ’بڑی نسل کشی‘ کا مرتکب ہے۔ جب ان سے سات اکتوبر کے حملے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اسے ’اپنے دفاع کا اقدام‘ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے آپ متاثرین پر حملہ آور کے جرائم کا الزام لگا رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر باسم نعیم نے کہا کہ ’میں حماس کا رکن ہوں لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں ایک معصوم فلسطینی شہری ہوں کیونکہ مجھے آزاد اور باوقار زندگی گزارنے کا حق ہے اور مجھے اپنے دفاع، اپنے خاندان کے دفاع کا حق حاصل ہے۔‘