Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فری لانسرز وی پی این کی رجسٹریشن کیسے کروا سکتے ہیں؟

رجسٹریشن کے لیے آن لائن فارم مکمل کرنا اور بنیادی تفصیلات فراہم کرنا اہم ہے (فوٹو: این سی اے)
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ ادارے اور فری لانسرز اس کی ویب سائٹ کے ذریعے وی پی این کی رجسٹریشن کروا سکتے ہیں۔
سنیچر کو جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق سافٹ ویئر ہاؤسز، کال سینٹرز، بینک، سفارت خانے اور فری لانسرز اب پی ٹی اے کی سرکاری ویب سائٹ پر اپنے وی پی اینز باآسانی رجسٹرڈ کر سکتے ہیں۔
پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ممبران بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ رجسٹریشن کے لیے آن لائن فارم مکمل کرنا اور بنیادی تفصیلات فراہم کرنا اہم ہے جیسا کہ شناختی کارڈ نمبر، کمپنی کی رجسٹریشن کی تفصیلات اور ٹیکس دہندہ کی حیثیت شامل ہیں۔
فری لانسرز کو اپنے پروجیکٹ یا کمپنی کے ساتھ وابستگی کی تصدیق کے ضمن میں لیٹر یا ای میل پر مبنی ثبوت فراہم کرنا ہوں گے۔ درخواست دہندگان کو وی پی این کنیکٹیویٹی کے لیے آئی پی ایڈریس بھی فراہم کرنا ہوگا۔ فکسڈ آئی پی ایڈریس کی صورت میں اسے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ رجسٹریشن کے حوالے سے یہ ایک مفت عمل ہے جس کی درخواست جمع کرانے کے 8 سے 10 گھنٹوں کے اندر منظوری کا عمل مکمل ہو جاتا ہے۔ اب تک 20 ہزار سے زائد کمپنیاں اور فری لانسرز اس عمل کے ذریعے کامیابی سے اپنے وی پی اینز رجسٹر کروا چکے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ کوئی بھی فرد جو کمرشل مقاصد کے لیے وی پی این استعمال کرنا چاہتا ہے، وہ ’فری لانسر‘ کی کیٹیگری کے تحت اپنی درخواست جمع کروا سکتا ہے لہٰذا اسے مطلوبہ معلومات سمیت امپلائر سے متعلقہ ثبوت بھی فراہم کرنا ہوں گے۔
جمعے کو اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی طرف سے وی پی این بند کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب نعیمی نے ایک بیان میں کہا کہ غیراخلاقی اور غیرقانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔
اس سے قبل وزارتِ داخلہ نے پاکستان  ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو غیرقانونی وی پی این بند کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔
وزارت داخلہ نے خط میں تحریر کیا تھا کہ وی پی این سے دہشت گرد بینک ٹرانزیکشن اور دہشت گردی میں مدد حاصل کرتے ہیں اور اپنی شناخت اور بات چیت چھپاتے ہیں۔
خط میں لکھا گیا تھا کہ وی پی این کو فحاشی اور توہین آمیز مواد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’ہم سے انٹرنیٹ کی رفتار کم کرنے اور وی پی این کی بندش کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ فیصلہ ساز وی پی این کی اے بی سی کے بارے میں نہیں جانتے ہیں۔‘

شیئر: