Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی کا تاریخی گلوب نئے مقام پر کیوں منتقل ہو رہا ہے؟

کراچی شہر کے ٹرانسپورٹ کے نظام کو جدید بنانے کی غرض سے کئی بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبوں پر کام شروع ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں شہر کی ایک مشہور یادگار، جو ایک عرصے سے فلمی تاریخ کا حصہ رہی ہے، اپنے مقام سے ہٹائی جا رہی ہے۔
یہ تاریخی یادگار اسلامیہ کالج اور داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے سامنے 1964 میں تعمیر کیا گیا کرہ ارض کا نمونہ (گلوب) ہے، جس نے کئی دہائیوں تک پاکستانی فلم سازوں کے لیے ایک پسندیدہ مقام کا کردار ادا کیا۔
گلوب کی یہ منفرد تعمیر صفورہ کو نمائش چورنگی ڈاون ٹاؤن سے جوڑنے والی زیر تعمیر ریڈ لائن بی آر ٹی روٹ پر واقع ہے، اور آئندہ چند دنوں میں اس یادگار کو ہٹا دیا جائے گا تاکہ مذکورہ منصوبے کے تعمیراتی کام کو مکمل کیا جا سکے۔
اس گلوب کی تصویر ماضی کی کئی فلموں اور گانوں میں دیکھی گئی ہے، جن میں 60 اور 80 کی دہائیوں کے مشہور اداکاروں چاکلیٹی ہیرو وحید مراد، ندیم بیگ، سید کمال احمد رضوی اور اسد بخاری کے مناظر شامل ہیں۔
گلوب کے انہدام کی افواہیں گردش کرنے پر جناح ٹاون انتظامیہ نے اس تاریخی ورثے کو اس کی اصل حالت میں بحال رکھتے ہوئے شہر کے نیو ایم اے جناح روڈ سے نیشنل سڈیم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹاون چیئرمین رضوان عبدالسمیع نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس گلوب کو اس کے موجودہ مقام سے اصل حالت میں منتقل کرنا آسان نہیں ہے، لیکن ہم نے اس کام کے لیے ایک ماہر کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی اس کو کامیابی سے منتقل کر لیا جائے گا۔
منتقلی کی ذمہ داری نبھانے والی کمپنی کے سی ای او محمد نوید نے اس چیلنج کو تسلیم کیا ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک مشکل کام ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔

گلوب کی منتقلی کا عمل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ شہر کی تاریخ اور ثقافت کو جدید ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

اس کی منتقلی کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور اس کے وزن کو کم کرنے کے لیے ہم تین مختلف فیزز میں اس کا کام مکمل کریں گے۔
گلوب کی منتقلی کا عمل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ شہر کی تاریخ اور ثقافت کو جدید ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے، اور اس کی شناخت برقرار رکھی جائے۔
اس منصوبے کی تکمیل کے بعد، گلوب ایک نئے مقام پر اپنی اہمیت اور مقبولیت کو دوبارہ حاصل کرے گا، جس سے شہر کی ثقافتی ورثے کی حفاظت اور جدیدیت کا توازن برقرار رکھا جائے گا۔

شیئر: