لبنان میں جنگ بندی کی طرف بڑھ رہے ہیں: اسرائیل
اسرائیلی فضائی حملوں سے بیروت میں حزب اللہ کے زیرِکنٹرول جنوبی مضافاتی علاقوں کی عمارتیں تباہ ہو گئیں اور آسمان پر گرد کے گہرے بادل چھا گئے۔ (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیلی حکومت کے ایک سینیئر اہلکار نے پیر کو کہا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کی طرف بڑھ رہا ہے لیکن ابھی بھی کچھ مسائل کو حل کرنا باقی ہے۔ جبکہ دو سینیئر لبنانی عہدیداروں نے اسرائیل کے لبنان پر حملوں کے باوجود معاہدے کی امید ظاہر کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی خبر رساں ادارے ایکسوس کو ایک سینیئر امریکی اہلکار نہ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اسرائیل اور لبنان نے معاہدے کی شرائط پر اتفاق کیا ہے اور توقع ہے کہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ منگل کو اس معاہدے کی منظوری دے گی۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے جنگ بندی کے بارے میں کہا ہے کہ ’ہم نے ابھی اسے حتمی شکل نہیں دی ہے، لیکن ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے ان خبروں کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہنا چاہتے۔
سفارتی کوششوں کے باوجود دونوں فریقین کی دشمنی میں شدت آ گئی ہے۔ گذشتہ ہفتے کے آخر میں، اسرائیل نے طاقتور فضائی حملے کیے، جن میں سے ایک نے وسطی بیروت میں کم از کم 29 افراد کو ہلاک کیا، جبکہ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ نے اتوار کو اپنے سب سے بڑے راکٹ سے حملہ کیا اور 250 میزائل فائر کیے۔
اسرائیلی فضائی حملوں سے پیر کو بیروت میں حزب اللہ کے زیرِکنٹرول جنوبی مضافاتی علاقوں کی عمارتیں تباہ ہو گئیں اور آسمان پر گرد کے گہرے بادل چھا گئے۔
جنگ بندی کی کوششیں گذشتہ ہفتے اس وقت آگے بڑھیں جب امریکی ثالث آموس ہوچسٹین نے اسرائیل میں ملاقاتوں کے انعقاد اور پھر واشنگٹن واپس آنے سے قبل بیروت میں مذاکرات کے بعد اہم پیش رفت کا اعلان کیا۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے تفصیلات میں بتائے بغیر کہا کہ ’ہم ایک معاہدے کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، لیکن ابھی بھی کچھ مسائل حل کرنے ہیں۔‘
اسرائیل کے جی ایل زی ریڈیو کے سینیئر پریزینٹر افی تريجر کی ایکس پر ایک پوسٹ کے مطابق واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر مائیکل ہرزوگ نے جی ایل زی ریڈیو کو بتایا کہ ’ایک معاہدہ قریب ہے اور یہ دنوں میں ہو سکتا ہے، ہمیں صرف اس کی نوک پلک سنوارنے کی ضرورت ہے۔‘
دوسری جانب بیروت میں پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر الياس بو صعب نے کہا کہ فیصلہ کن لمحہ قریب آ رہا ہے۔
انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’توازن وہاں (معاہدے) کی طرف تھوڑا سا جھکا ہوا ہے، لیکن بہت کم حد تک، کیونکہ نیتن یاہو جیسے شخص پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔‘
ایک دوسرے سینیئر لبنانی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بیروت کو امریکی ثالثوں کی طرف سے، جو ماحول کو مثبت قرار دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ چیزیں آگے بڑھ رہی ہیں‘، کوئی نیا اسرائیلی مطالبہ موصول نہیں ہوا۔
حزب اللہ نے گذشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد غزہ میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد اسرائیل پر راکٹ، میزائل اور ڈرونز سے حملے شروع کر دیے تھے۔ حزب اللہ نے ان حملوں کو فلسطینیوں اور حماس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر پیش کیا ہے۔ اور ایران ان دونوں مسلح گروہوں کی حمایت کرتا ہے۔
راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیل نے جوابی فضائی حملے شروع کیے اور ستمبر میں یہ تنازع مکمل جنگ کی شکل اختیار کر گیا۔ اور اسرائیل نے لبنان میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے شروع کر دیے اور حزب اللہ کے سرکردہ رہنما حسن نصراللہ اور ان کے اعلیٰ کمانڈرز سمیت متعدد افراد کو ہلاک کر دیا۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 35 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ لڑائی نے تقریباً 12 لاکھ افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔
دوسری جانب اکتوبر کے اوائل میں اسرائیل کے زمینی حملے کے بعد شمالی اسرائیل میں بمباری اور لڑائی میں تقریباً 90 فوجی اور 50 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ اور تقریباً 60 ہزار اسرائیلی شہری ملک کے شمال سے بے گھر ہو چکے ہیں۔