آئی سی سی کے نئے سربراہ جے شاہ، ’کھیل کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا منتظر ہوں‘
آئی سی سی کے نئے سربراہ جے شاہ، ’کھیل کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا منتظر ہوں‘
اتوار 1 دسمبر 2024 17:44
جے شاہ 36 برس کی عمر میں اس عہدے پر فائز ہونے والے اب تک کے سب سے کم عمر شخص ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سابق سیکریٹری جے شاہ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے نئے سربراہ کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جے شاہ اتوار کو عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’کرکٹ عالمی سطح پر بے پناہ صلاحیتوں کا حامل (کھیل) ہے، اور میں ان مواقع سے فائدہ اٹھانے اور کھیل کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے آئی سی سی ٹیم اور رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔‘
جے شاہ جو انڈیا کے طاقتور وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے ہیں، رواں برس اگست میں بلامقابلہ آئی سی سی کے سربراہ منتخب ہوئے۔ انہوں نے گریگ بارکلے کی جگہ یہ عہدہ سنبھالا ہے جنہوں نے تیسری مدت کے لیے میدان میں نہ اترنے کا فیصلہ کیا تھا۔
36 برس کی عمر میں وہ اس عہدے پر فائز ہونے والے اب تک کے سب سے کم عمر شخص ہیں۔
آئی سی سی کے نئے سربراہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ سنہ 2028 کے اولمپکس کے لیے تیاریاں جاری رکھنے اور دنیا بھر کے شائقین کے لیے کرکٹ کو مزید جامع اور پرکشش بنانے کے لیے کام کرنے کے ساتھ کھیل کے لیے یہ ایک ’پرجوش‘ وقت ہے۔
’ہم متعدد فارمیٹس کے بقائے باہمی اور خواتین کے کھیل کی ترقی کو تیز کرنے کی ضرورت کے ساتھ ایک نازک موڑ پر ہیں۔‘
دنیا کے امیر ترین کرکٹ بورڈ کے سربراہ ہونے سے لے کر آئی سی سی کی قیادت تک، شاہ کا یہ عروج اس کھیل کی عالمی انتظامیہ پر انڈیا کی بالادستی کو ظاہر کرتا ہے۔
ایک ایسے ملک میں جہاں کھیل اور سیاست ایک دوسرے کے ساتھ چلتے ہیں، جے شاہ ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی کے قریب ترین ساتھی سمجھے جانے والے امیت شاہ کے بیٹے کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
آئی سی سی کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی ہے، جس کے 100 سے زیادہ ارکان ہیں۔ یہ باڈی ورلڈ کپ جیسے عالمی ایونٹس کے انعقاد کی ذمہ دار ہے۔
جے شاہ نے ایک ایسے وقت میں آئی سی سی کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا ہے جب اگلے برس ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کا مستقبل واضح نہیں ہے کیونکہ انڈیا نے میزبان ملک پاکستان میں جا کر کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔
آئی سی سی کے ذرائع نے رواں ہفتے کے آغاز میں اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اس تنازع کو حل کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔