Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایڈوانس پراپرٹی ٹیکس پر چھوٹ کا نیا نظام کیا ہے؟

پاکستان میں فنانس بل 2024 کے ذریعے اُن اوورسیز پاکستانیوں کو ایڈوانس ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے جو ایف بی آر کے ریکارڈ میں فائلر ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ٹیکس اکٹھا کرنے کے ذمہ دار ادارے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ایڈوانس ٹیکس پر چھوٹ حاصل کرنے کا نیا طریقہ کار وضع کر دیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفیکشن کے مطابق وہ تمام اوورسیز پاکستانی جو جائیداد کی خرید و فروخت پر ایڈوانس ٹیکس پر چھوٹ کے خواہاں ہیں وہ اپنا نائی کوپ یا نان ریزیڈنٹ ہونے کا ثبوت ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کریں گے۔
آئی آر آئی ایس سسٹم میں اپ لوڈ کیے جانے کے بعد انہیں ایک عارضی پی ایس آئی ڈی جاری ہو گا۔ اور ریکارڈ متعلقہ چیف کمشنر کو بھیج دیا جائے گا اور ویریفیکیشن کے بعد 24 گھنٹے کے اندر اندر اس کی تصدیق کر کے صارف کو ایک ایس ایم ایس یا ای میل کے ذریعے بتایا جائے گا کہ وہ اس ٹیکس چھوٹ کے حق دار ہیں یا نہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں فنانس بل 2024 کے ذریعے اُن اوورسیز پاکستانیوں کو ایڈوانس ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے جو ایف بی آر کے ریکارڈ میں فائلر ہیں۔
جائیداد کی خرید و فروخت میں تین فیصد تک ایڈوانس ٹیکس کی چھوٹ سے اوورسیز پاکستانیوں کی خاطر خواہ تعداد نے پراپرٹی کی خرید و فروخت میں دلچسپی کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ تاہم اس پالیسی پر عمل درآمد کیسے ہو گا وہ طریقہ کار اب جاری کیا گیا ہے۔
رئیل اسٹیٹ بزنس میں کام کرنے والے تاجروں نے البتہ ویرفیکیشن کے عمل کے لیے کمشنر ان لینڈ ریوینیو کی اجازت کو لازمی قرار دیے جانے کو ایک غیرضروری عمل قرار دیا ہے۔
لاہور میں پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ راحیل منہاس نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان میں پراپرٹی میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری اوورسیز پاکستانیوں کی ہے۔ جب یہ طے ہے کہ ایڈوانس ٹیکس پر چھوٹ نان ریزیڈنٹ فائلرز کو ہی ملے گی تو فائلرز کا ریکارڈ تو پہلے ہی ایف بی آر کے پاس موجود ہے۔ اس کا سٹیٹس لائیو ہے اور ہر وقت دیکھا جا سکتا ہے۔‘

وہ تمام اوورسیز پاکستانی جو ایڈوانس ٹیکس پر چھوٹ کے خواہاں ہیں وہ اپنا نان ریزیڈنٹ ہونے کا ثبوت ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کریں گے۔ (فائل فوٹو: ایکس)

انہوں نے کہا کہ ’ایک تو اس قانون کی منظوری جولائی میں ہوئی اور اب جا کر اس کے رولز منظور کیے گئے ہیں۔ اور جو بات سامنے آئی ہے وہ یہ کہ اوورسیز کے لیے خرید و فروخت کو اور پیچیدہ کر دیا گیا ہے۔ یعنی وہ پہلے ایف بی آر سے اپنی تصدیق لے کر آئیں گے اور پھر وہ ٹیکس میں چھوٹ لے سکیں گے۔‘
تاہم ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اس نئے طریقہ کار کے تحت شفافیت کا عمل بہتر کیا گیا ہے اور متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریوینیو اس بات کا پابند ہو گا کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر اہلیت کی تصدیق جاری کرے۔ اس میں جو ایک اور آسانی کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ایڈوانس ٹیکس کی چھوٹ سے فائدہ اٹھانے کے لیے جسمانی طور پر پاکستان آنا ضروری نہیں ہے۔ کوئی بھی اوورسیز پاکستانی کہیں سے بھی آن لائن اس چھوٹ سے استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 236 سی اور 236 کے میں ترمیم کے بعد فائلر اوورسیز پاکستانیوں کو ایڈوانس پراپرٹی ٹیکس میں چھوٹ حاصل ہے تاہم یہ یہی چھوٹ نان فائلرز اوورسیز کو دستیاب نہیں ہے۔

شیئر: