Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جائیداد کے تحفظ کا بل: ’اب اوورسیز پاکستانیز بیرون ملک سے مقدمات کی پیروی کرسکیں گے‘

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں کے تحفظ اور تنازعات کے حل سے متعلق بل سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔  
بل کے تحت اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق فیصلہ کرنے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔  
جمعرات کو وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین  نے خصوصی عدالتوں کے قیام کا (بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادیں) بل 2024 ایوان میں پیش کیا۔
 بل پیش کیے جانے پر تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اس بل کو ہم نے دیکھا نہیں ہے۔ بل کمیٹی کو بھیج دیا جائے یا ہمیں بتایا جائے کہ اس بل میں کیا ہے۔
وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ’بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی زیادہ تر شکایات جائیدادوں سے متعلق ہوتی ہیں۔ اب اوورسیز پاکستانیز آن لائن شکایت کرسکیں گے اور ثبوت فراہم کرسکیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ  ’اس بل میں یہ بات شامل ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیداد کا فیصلہ 90 دنوں میں کیا جائے گا۔‘
چوہدری سالک حسین کے مطابق ’بیرون ملک مقیم پاکستانی کیس کرتے تھے لیکن انہیں جلدی واپس جانا ہوتا تھا۔ اس بل سے اوورسیز پاکستانیوں کو فائدہ ہوگا۔‘
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کا قیام (بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادیں) بل 2024 کو کمیٹی میں دیکھا گیا ہے۔  اس بل پر کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ 
’سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے یہ بہت اچھا بل ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں نے تین ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر ملک میں بھیجی ہیں۔‘
اس کے بعد سینیٹ نے بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ 
بل کے متن کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق خصوصی عدالت قائم ہو گی۔ خصوصی عدالت کا جج وفاقی حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کی مشاورت سے تعینات کرے گی۔
اب اوورسیز پاکستانیز مقدمے کی پیروی بیرون ملک سے بھی کرسکیں گے۔ بل کے متن میں لکھا گیا ہے کہ خصوصی عدالت کا جج سیشن جج کے مساوی ہو گا۔ خصوصی عدالت 90 روز میں مقدمات کا فیصلہ کرے گی۔
’خصوصی عدالت مقدمے کی سماعت زیادہ سے زیادہ 7 دن کے لیے ملتوی کر سکے گی۔ عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد فیصلہ تصور کیا جائے گا۔‘
 بل میں کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کے تمام مقدمات عدالتوں کی تشکیل کے ساتھ ہی ان میں زیرِ سماعت ہوں گے۔ مدعی ای پٹیشن کے ذریعے بھی مقدمہ دائر کر سکیں گے۔

شیئر: