Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کی حکومت نے جنوبی شہر درعا کا کنٹرول کھو دیا: سیرین آبزرویٹری

تنظیم نے بتایا کہ مقامی دھڑوں نے صوبہ درعا کے مزید علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
شام کی جنگ پر نظر رکھنے والی تنظیم کا کہنا ہے کہ شامی حکومت جنوبی شہر درعا اور صوبے کا کنٹرول کھو بیٹھی ہے جو ملک میں2011 میں ہونے والی بغاوت کا گڑھ تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ ’مقامی دھڑوں نے درعا شہر سمیت صوبہ درعا کے مزید علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ حکومتی فورسز کے یکے بعد دیگر انخلا سے ان کا صوبے کے 90 فیصد سے زیادہ حصّے پر قبضہ ہے۔‘
برطانیہ میں قائم شام کی جنگ پر نظر رکھنے والی تنظیم کے سربراہ رامی عبد الرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’صوبہ درعا میں صرف صنمائن کا علاقہ اب بھی حکومت کے پاس ہے۔‘
تنظیم نے بتایا کہ جمعے کے اوائل میں مقامی دھڑوں نے اردن کے ساتھ نصیب جابر سرحدی کراسنگ پر قبضہ کر لیا۔
اردن کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’عمان نے شام کے ساتھ واحد تجارتی اور مسافر بارڈر کراسنگ بند کردی ہے۔‘
اردنی وزیر داخلہ مازن الفارایا کا کہنا ہے کہ ’اردن کے باشندوں اور اردنی ٹرکوں کو کراسنگ کے ذریعے واپسی کی اجازت ہوگی جسے اردن کی طرف جابر کراسنگ کہا جاتا ہے جبکہ کسی کو شام میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔‘
درعا صوبہ 2011 میں شامی صدر کی حکومت کے خلاف بغاوت کا گڑھ تھا تاہم، بشار الاسد کے اتحادی روس کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 2018 میں یہ دوبارہ حکومت کے کنٹرول میں آ گیا تھا۔
یہ صوبہ 2010 کی دہائی کے اوائل میں خانہ جنگی کے عروج پر عسکریت پسندوں کا گڑھ تھا۔
درعا صوبہ حالیہ برسوں میں بدامنی کی لپیٹ میں جہاں حملے، مسلح جھڑپیں اور قتل و غارت کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جن میں سے کچھ کا دعویٰ داعش گروپ نے کیا ہے۔

شیئر: