Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں حاملہ خاتون کا ہسپتال میں قتل، گارڈ پولیس کی حراست میں

پولیس نے کہا کہ خاتون کے شوہر کی جانب سے پوسٹ مارٹم کرنے کی استدعا کی گئی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
 کراچی کے اولڈ سٹی ایریا کھارادر میں ایک 24 سالہ حاملہ خاتون اپنے شوہر محمد امجد خان کے ہمراہ اپنے طبی معائنے کی غرض سے ہسپتال پہنچیں، دونوں میاں بیوی بہت خوش تھے کیونکہ میڈیکل ٹیسٹ کے مطابق امجد کی بیوی ماں بننے والی تھی۔
 امجد اور اس کی بیوی پورا راستہ اپنے آنے والے بچے کے بارے میں بات چیت کرتے ہسپتال پہنچے تھے، ان کے ہمراہ ان کی تین سالہ بھتیجی بھی موجود تھی جو امجد کی بیوی کے بہت قریب تھی، امجد اور اس کی بیوی بھی اسے بیٹیوں کی طرح سمجھتے تھے۔
محمد امجد خان نے اپنی بیوی اور بھتیجی کو ہسپتال کے دروازے پر اتارا، خاتون اپنی بھتیجی کو لے کر ہسپتال کے اندر گئی، امجد ہسپتال کے باہر کھڑا اپنی بیوی کا انتظار کرنے لگے، کچھ ہی دیر میں امجد کی بیوی ہسنتے مسکراتے ہسپتال سے باہر نکلی، امجد نے اپنی بیوی کو باہر آتا دیکھا تو فوری اس کی جانب بڑھا، ابھی امجد کچھ قدم آگے بڑھا ہی تھا کہ اچانک فائرنگ کی آواز آئی۔
امجد سمیت سڑک پر موجود دیگر افراد میں خوف کی لہر دوڑی اور بھگدڑ مچی، اسی دوران امجد کی نظر اپنی بیوی پر پڑی جو زمین پر گر گئی تھی، امجد فوری اپنی بیوی کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ اس کی بیوی کا خون بہہ رہا ہے، یہ فائرنگ امجد کی بیوی پر ہی کی گئی تھی۔
چند لمحات پہلے ہسنتی مسکراتی اس کی بیوی اب زمین پر پڑی تھی، امجد نے ہسپتال کے عملے کے ساتھ مل کر اپنی بیوی کو ہسپتال کے اندر منتقل کیا جہاں ڈاکٹر نے امجد کو بتایا کہ اس کی بیوی گولی لگنے سے ہلاک ہوگئی ہے۔
پولیس کے مطابق 7 دسمبر کو کھارا در کے علاقے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں فاطمہ نامی خاتون ہلاک ہوگئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحیقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خاتون کو خاندانی دشمنی کے نتیجے میں قتل کیا گیا ہے۔ مقتولہ لڑکی کا کزن ہسپتال میں بطور گارڈ ملازم تھا اور عرصے سے مبینہ طور پر خاتون کو تنگ کرتا تھا جس کی شکایت خاتون نے ہسپتال انتظامیہ کو کی تھی، واقعہ کے بعد شک کی بنیاد پر کزن کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے مقتول لڑکی کے شوہر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
پولیس کو درج کرائی گئی رپورٹ میں مقتولہ فاطمہ کے شوہر محمد امجد خان نے موقف اختیار کیا ہے کہ اس کی زوجہ فاطمہ امجد اور وہ 7 دسمبر کو کراچی کھارا در میں واقعہ ایک پرائیوریٹ ہسپتال میں چیک اپ کے لیے گئے تھے۔ ہسپتال سے باہر آنے پر اس کی اہلیہ پر مسلح شخص نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اس کی اہلیہ کی موت ہوئی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مقتول فاطمہ کی محمد امجد سے سات ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔ اور وہ اپنے طبی معائنے کے لیے اپنے شوہر کے ہمراہ ہسپتال آئی تھی، ہسپتال کے باہر امجد اور مقتولہ لڑکی فاطمہ کا بھائی انتظار کررہے تھے۔ جیسے ہی فاطمہ ہسپتال سے باہر آئی تو اس پر فائرنگ کردی گئی، جس کے نتیجے میں اس کی موت ہوگئی۔
اردو نیوز کو موصول ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق خاتون کے شوہر نے مقدمے میں تین افراد کو نامزد کیا ہے۔ نامزد کیے گئے افراد میں دو افراد مقتولہ کے سابق شوہر کے رشتہ دار ہیں جبکہ ایک نامعلوم فرد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

خاتون  اپنے طبی معائنے کے لیے اپنے شوہر کے ہمراہ ہسپتال آئی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خاتون کے شوہر نے پولیس کو بتایا ہے کہ انہوں نے گولی چلانے والوں کو دیکھا ہے، اگر مقدمے میں نامزد کیے گئے افراد کو ان کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ انہیں پہچان بھی سکتے ہیں۔
ڈی آئی جی ساوتھ کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں بہت سے حقائق پولیس کے سامنے آئے ہیں، جن کی روشنی میں پولیس کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاتون کی جانب سے ہسپتال کے گارڈ کی شکایت کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے، ہسپتال کا گارڈ مقتولہ کا رشتہ دار ہے، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے گارڈ کو حراست میں لے لیا ہے۔ جس سے واقعہ کے بارے میں پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ دوسری جانب مدعی مقدمہ کی جانب سے نامزد کیے گئے افراد کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں، امید ہے جلد ہی واقعہ میں ملوث عناصر قانون کی گرفت میں ہوں گے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ خاتون کے شوہر کی جانب سے پوسٹ مارٹم کرنے کی استدعا کی گئی تھی، اس لیے ضروری قانونی کارروائی کے بعد خاتون کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی۔

شیئر: