سارہ شریف قتل کیس: والد کو 40 اور سوتیلی والدہ کو 33 سال عمر قید کی سزا
برطانیہ کی ایک عدالت نے گذشتہ سال لندن میں قتل کی گئی 10 سالہ برٹش پاکستانی لڑکی سارہ شریف کے والد اور ان کی سوتیلی والدہ کو ان کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
عدالت نے 11 دسمبر کو سارہ شریف کے والد عرفان شریف اور سوتیلی والدہ بینش بتول کو ان کے قتل کا مجرم قرار دیا تھا۔
منگل کو عدالت نے سارہ کے والد عرفان شریف اور سوتیلی والدہ بینش بتول کو عمر قید کی سزا سنا دی۔ سارہ کے والد کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اس کی کم از کم سزا 40 سال قید ہوگی۔
سارہ کی سوتیلی والدہ کو بھی عمر قید کی سزا دی گئی ہے تاہم عدالت نے کہا کہ سزا کی مدت کم از کم 33 سال ہوگی۔
عدالت نے سارہ کے چچا کو قتل کے جرم سے بری کر دیا تھا تاہم انہیں سارہ شریف کو قتل کرنے دینے کے جرم میں 16 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
خیال رہے سارہ شریف کے قتل کے فوراً بعد ان کے والدین پاکستان بھاگ گئے تھے۔ ان کو ستمبر 2023 کو دبئی سے واپسی پر گیٹ وک ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
استغاثہ کے مطابق سارہ پر شدید اور مسلسل تشدد کیا گیا تھا۔
جج نے 11 دسمبر کو فیصلہ سنانے سے قبل عدالت میں موجود افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ یہ لمحات بہت تناؤ والے ہیں تاہم وہ سب کو خاموش رہنے اور عدالت کے احترام کی یاد دہانی کرواتے ہیں۔
یاد رہے کہ مقدمے کی سماعت کے دوران چھ دن تک سارہ کے والد عرفان شریف نے تمام الزامات سے انکار کیا تھا تاہم مقدمے کی کارروائی کے ساتویں روز انھوں نے اعتراف جرم کر لیا تھا۔
عدالت کے روبرو سارہ شریف کے والد نے اعتراف کیا کہ انھوں نے اپنی بیٹی کو کئی ہفتے تک متعدد بار سخت تشدد کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا تھا کہ سارہ میری وجہ سے مری۔