Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موسم سرما میں گیس حادثات میں اضافہ، بچاؤ کے لیے کونسی احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے

بلوچستان میں گیس کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے سرد علاقوں میں ہر سال موسم سرما میں گیس حادثات کے سبب درجنوں افراد کی جانیں چلی جاتی ہیں۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران کوئٹہ میں گیس کے اخراج اور دھماکوں کے حادثات میں کم از کم دس افراد کو بے ہوشی کی حالت میں یا جھلسنے پر ہسپتال لایا گیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حادثات کی بڑی وجہ گیس کمپنی کی جانب سے گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور ضرورت کے مطابق گیس کی فراہمی نہ ہونا ہے تاہم گیس کمپنی کے حادثات غفلت اور بے احتیاطی کی وجہ سے ہی پیش آتے ہیں۔
کوئٹہ میں صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی پامیر کنزیومر سوسائٹی کے رکن شاہ حسین ترین کہتے ہیں کہ کوئٹہ میں ہر سال موسم سرما میں گیس کے باعث پیش آنے والے حادثات میں درجنوں افراد ہلاک یا زخمی ہوجاتے ہیں۔ ان کے بقول صرف اس ہفتے چار حادثات پیش آئے ہیں جن میں دس افراد زخمی یا بے ہوش ہوئے۔
ان کا کہنا ہے کہ یقیناً حادثات میں لوگوں کی اپنی غفلت شامل ہے لیکن گیس کمپنی کو بھی بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
کوئٹہ میں  دسمبر اور جنوری میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی درجے نیچے رہتا ہے جبکہ سخت سردی میں لوگوں کو ضرورت کے مطابق گیس فراہم نہیں کی جاتی۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔
شاہ حسین نے بتایا کہ کسی پیشگی اطلاع کے بغیر اچانک گیس بند اور پھر اچانک بحال کر دی جاتی ہے جس کی وجہ سے بھی حادثات پیش آتے ہیں۔ رات کے اوقات میں اکثر گیس اچانک بند ہو جاتی ہے اور ایسے میں لوگوں کو پتہ نہیں چلتا اور وہ ہیٹر یا پھر گیس کا کنکشن کھلا چھوڑ کر ہی سو جاتے ہیں۔
ان کے مطابق اکثر علاقوں میں صرف رات کو دیر سے گیس کا پریشر ٹھیک ہوتا ہے تو لوگ کمروں کو گرم کرنے رکھنے کے لیے اس وقت گیس ہیٹر جلاتے ہیں۔ اس دوران بعض لوگ نیند کے غلبے کے سبب بھول جاتے ہیں۔

کوئٹہ میں دس افراد کو بے ہوشی یا جسم جھلسنے پر ہسپتال میں لایا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ان کے بقول شہر میں پریشر کی کمی کی وجہ سے لوگ کمپریسر کا استعمال کرتے ہیں جو غیر قانونی ہے لیکن پھر بھی گیس آتی جاتی ہے۔
جنوری 2023 میں کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں گیس لیکج دھماکے کے باعث حادثے سے چار بچوں سمیت ایک ہی گھر کے چھ افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔ لواحقین کے مطابق یہ حادثہ گیس لوڈ شیڈنگ کے دوران سلنڈر کے استعمال کی وجہ سے پیش آیا تھا۔
ایئر پورٹ روڈ کے رہائشی عبدالحکیم نے گزشتہ سال ایک گیس حادثے میں اپنے تین رشتہ داروں کو کھو دیا تھا۔
عبدالحکیم کے مطابق گزشہ سال رمضان کے مہینے میں ان کے ایک رشتہ دار شفیع اللہ کی اہلیہ نے ہیٹر جلانے  کی کوشش کی مگر لوڈ شیڈنگ ہونے کی وجہ سے ہیٹر جلا نہیں سکیں اور سوئچ بند کیے بغیر سونے چلی گئیں۔ اس دوران کمرے میں گیس جمع ہو گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ شفیع اللہ روٹی لینے باہر گئے ہوئے تھے گھر آنے پر ماچس کی تیلی جلائی  تو دھماکہ ہوگیا۔ اس حادثے میں شفیع اللہ اور ان کے دو بچوں کی موت ہوئی۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ کوئٹہ اور صوبے کے باقی علاقوں میں گیس کی کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جا رہی اور روزانہ کی ضرورت کے مطابق گیس فراہم کی جاتی ہے۔
ترجمان کے مطابق رواں سال کوئٹہ میں گیس کے سبب تین حادثات پیش آئے ہیں جن میں  پانچ افراد جھلس گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں تین لاکھ سے زائد گھریلو صارفین ہیں جنہیں 2023 میں دس ارب 81 کروڑ کیوبک فٹ گیس فراہم کی گئی۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلوچستان میں گیس چوری کی شرح 50 فیصد سے زائد ہے، کمپنی کی کوشش ہوتی ہے کہ جن علاقوں میں گیس کی چوری زیادہ ہے وہاں گیس کی فراہمی محدود رکھیں۔

درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی گیس کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

بلوچستان ہائیکورٹ کے حکم پر تشکیل دیے گئے ایک کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بلوچستان کے سرد علاقوں کے صارفین کے لیے گیس کے غیرحقیقی ٹیرف کو چوری کی بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’سردیوں میں گیس کا استعمال بڑھ جاتا ہے اور گیس ٹیرف کے سلیب کی وجہ سے بل حد سے زیادہ آتے ہیں۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محمد انور کاکڑ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو روزانہ کی بنیاد پر گیس نہ ہونے اور گیس پریشر میں کمی کے حوالے سے شکایات موصول ہو رہی ہیں اور آئے روز کوئٹہ کی مین شاہرائیں احتجاجاً بند رہتی ہیں جس سے کوئٹہ میں معاملات زندگی اور کاروبار شدید متاثر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اس سلسلے میں متعلقہ حکام کا اجلاس بلایا ہے جس میں کمپنی کے حکام نے دعویٰ کیا کہ کوئٹہ میں کمپریسر کے بے تحاشا استعمال کی وجہ سے مختلف علاقوں میں گیس پریشر میں کمی واقع ہوتی ہے۔
گیس کمپنی حکام کا کہنا ہے کہ جب تک کمپریسر کے خلاف کاروائیاں نہیں ہوں گی اور کمپریسر مافیا کو ختم نہیں کیا جائے گا، اس وقت تک کوئٹہ میں گیس پریشر میں مکمل طور پر بہتری نہیں آئے گی۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ محمد انور کاکڑ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے گیس کمپنی اور پولیس کے ساتھ مل کر کمپریسر استعمال کرنے اور بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
گیس حادثات سے بچنے کے لیے حفاظتی تدابیر
گیس کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے زیادہ تر حادثات رات کو گیس کا ہیٹر جلتا چھوڑ کر سونے کی وجہ سے ہی پیش آتے ہیں۔  صارفین کو ہدایت کی گئی ہے کہ سونے سے پہلے گیس ہیٹر اور کنکشن کو مکمل بند کردیں تاکہ حادثات سے بچا جاسکے۔
ترجمان کے مطابق گلی کوچوں میں گیس لیکج کی صورت میں فوری طور پر  گیس کمپنی کو مطلع کریں اور گھر کے اندر گیس لیکج یا گیس کی بو محسوس ہونے کی صورت میں لائٹر، ماچس  یا پھر بجلی کے سوئچ ہرگز نہ جلائیں۔
کمشنر کوئٹہ ڈویژن محمد حمزہ شفقات نے بھی کوئٹہ میں گیس کے بڑھتے ہوئے حادثات کے پیش نظر شہریوں کو آگاہی پیغام جاری کیا ہے اور احتیاطی تدابیر اپنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے بچوں کو گیس ہیٹر کے قریب اکیلا نہ چھوڑیں۔ بستر، پردے یا دیگر آگ پکڑنے والی اشیاء کو ہیٹر سے دور رکھیں جبکہ گیس ہیٹر کا زیادہ دیر استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے زہریلی گیس، کاربن مونو آکسائیڈ کے اخراج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

شیئر: