Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں مسلح گروہ آزاد حیثت تحلیل کرنے اور فوج میں ضم ہونے پر متفق

گذشتہ ہفتے واشنگٹن نے احمد الشرع کا نام مطلوب افراد کی فہرست سے نکال دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
شام کی نگران حکومت کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت اور ملک موجود مسلح گروہوں کے درمیان اتفاق ہوا ہے کہ تمام مسلح گروپوں کو تحلیل کیا جائے گا اور ان کے ارکان کو ریگولر فوج کا حصہ بنایا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ثنا کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں ملک کے نئے رہنما ھیئۃ التحریر الشام کے احمد حسين الشرع کو ملک کے کئی مسلح گروپوں کے سربراہوں میں گھرا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔
 تاہم مسلح گروپوں کے ان رہنماؤں میں شام کے شمال مشرق میں سرگرم کرد مسلح گروپوں کا کوئی نمائندہ دکھائی نہیں دے رہا۔
سرکاری نیوز ایجنسی ثنا کی جانب سے جاری حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اجلاس کا احتتام اس اتفاق رائے پر ہوا کہ تمام مسلح گروپوں کو ختم کیا جائے گا اور انہیں وزارت دفاع کے زیر نگرانی فوج میں ضم کیا جائے گا۔‘
اتوار کو احمد الشرع نے کہا تھا کہ نگران حکومت ملک میں حکومتی کنٹرول سے باہر ہتھیار رکھنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اصول کا اطلاق کرد گروپ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز پر بھی ہوگا۔
گذشتہ ہفتے ھیئۃ التحریر الشام کے ملٹری چیف نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ کردوں کے زیر قبضہ علاقوں کو بھی شام کی نئی حکومت کی زیرنگرانی لایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کو تقسیم نہیں کیا جائے گا۔
13 سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے سبب نہ صرف پانچ لاکھ سے زائد شامی ہلاک ہوئے بلکہ ملک کے مختلف علاقے مختلف مسلح گروپوں کے کنٹرول میں چلے گئے تھے۔ ان مسلح گروپوں کو عالمی اور علاقائی طاقتوں کی حمایت اور سرپرستی حاصل تھی۔
یاد رہے کہ شام میں بشار الاسد کے خلاف تحریک کی قیادت ھیئۃ التحریر الشام ( ایچ ٹی ایس ) نے کی جس کے رہنما احمد الشرع ہیں۔ اس تحریک کے نتیجے میں آٹھ دسمبر کو دہائیوں سے قائم بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔
گذشتہ ہفتے واشنگٹن نے احمد الشرع کا نام مطلوب افراد کی فہرست سے نکال دیا تھا۔
امریکہ کی اعلٰی سفارتکار برائے مشرق وسطیٰ باربرا لیف نے دمشق میں احمد الشرع سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ان کا احمد الشرع کا نام مطلوب افراد کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

شیئر: