مصر میں سمندر کی تہہ سے نوادرات نکالنے والے چور کیسے پکڑے گئے؟
پولیس ان کے تعاقب میں ہر ایک حرکت پر نگاہ رکھے ہوئے تھی ( فوٹو: العربیہ)
مصر میں نوادرات کے چوروں کی تمام کوششیں اس وقت رائیگاں گئیں جب پولیس نے انہیں سمندر کی تہہ سے نوادرات تلاش کرکے انہیں لے جاتے ہوئے گرفتار کر لیا۔
العربیہ نے مصری ذرائع ابلاغ کے حوالےسے بتایا کہ الاسکندریہ شہر میں چوروں کے ایک گروہ نے زیر آب خزانے کا سراغ لگایا جسے حاصل کرنے کےلیے انہوں نے کافی عرصے تک منصوبہ بندی کی اور ہر پہلو کا جائزہ لینے کے بعد خزانے کو نکالنے کے لیے غوطہ خوری مہم کا آغاز کیا۔
چوروں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ پولیس ان کے تعاقب میں ہے اور وہ ان کی ہر ایک حرکت پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
ایسا لگتا تھا کہ پولیس انہیں موقع فراہم کررہی ہے تاکہ وہ سمندر کی تہہ سے خزانہ نکال لیں۔
پولیس اپنے منصوبے کے مطابق گروہ پر نظر رکھے ہوئے تھی جیسے ہی غوطہ خوری کی مہم کامیاب ہوئی اور چوروں نے تمام خزانہ خشکی پر منتقل کردیا پولیس ٹیم نے انہیں فرار ہونے کا موقع دیے بغیر گرفتار کرلیا۔
مصری وزارت داخلہ کا کہنا تھا گروہ کے دو ارکان کو حراست میں لے کر ان کے قبضے سے بڑی تعداد میں نوادرات برآمد کرلیے گئے,
448 اشیا شامل ہیں جن میں 53 مختلف مجسمے، 3 پیتل سے بنائے ہوئے مجسموں کے سر، 12 انسانی مجسموں کے سر، 14 کانسی کے مگ، 41 کلہاڑیاں جن پر عہدِ رفتہ کے نقوش مزین تھے کے علاوہ 305 قدیم سکے شامل تھے۔
چوروں سے برآمد ہونے والے خزانے کا تجزیہ کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ یونانی اور رومانوی دور کے آثار قدیمہ ہیں جو کسی دور میں سمندر کی نذر ہو گئے ہوں گے۔
برآمد ہونے والے تمام نوادرات محکمہ آثار قدیمہ کے حوالےکردیے گئے جبکہ چوروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔