فوج کی موجودگی غزہ میں چھ یرغمالیوں کی ہلاکت کا سبب بنی، اسرائیلی تحقیقات
غزہ کی ایک زیر زمین سرنگ میں چھ یرغمالیوں کی لاشیں ملی تھیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ میں حماس کی جانب سے چھ یرغمالیوں کی ہلاکت فوجی آپریشن کے نتیجے میں ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اگست میں اسرائیلی فوج کو رفح کی ایک زیر زمین سرنگ میں چھ یرغمالیوں کی لاشیں ملی تھیں جن کے متعلق اسرائیل نے کہا تھا کہ فوجیوں کے پہنچنے سے پہلے انہیں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
تاہم ان ہلاکتوں کے حوالے سے فوج نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ ’علاقے میں اسرائیلی زمینی کارروائیاں، اگرچہ بتدریج اور محتاط تھیں، دہشت گردوں کے چھ یرغمالیوں کو قتل کرنے کے فیصلے پر اثرانداز ہوئیں۔‘
فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یرغمالی حماس دہشت گردوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے‘ جب اسرائیلی فوجیں تل السلطان کے علاقے میں کارروائی کر رہی تھیں۔
یرغمالیوں کی واپسی کے حوالے سے مہم چلانے والے گروپ نے فوج کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
گروپ نے اپنے بیان میں کہا ’وقت آ گیا ہے کہ تمام یرغمالیوں کو واپس لایا جائے۔ ہمیں ایک ایسے معاہدے کی ضرورت ہے جو جلد از جلد تمام یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنائے۔‘
دوسری جانب قطر، امریکہ اور مصر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان دوحہ میں بات چیت ہوئی ہے۔
وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ اسرائیل وفد قطر میں ہونے والی ’اہم‘ بات چیت کے بعد واپس آ گیا ہے جس کا مقصد جنگ بندی اور غزہ کی پٹی میں قید یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنانا ہے۔
بیان کے مطابق ’یرغمالیوں کی واپسی کے لیے مذاکرات کو جاری رکھنے کے معاملے پر آپس میں مشاورت کی غرض سے وفد واپس آیا ہے۔‘
حماس اور دیگر فلسطینی گروپس نے بھی جنگ بندی کے حوالے سے پیش رفت کا عندیہ دیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 96 یرغمالی ابھی بھی غزہ میں قید ہیں جن میں سے 34 کی موت واقع ہو چکی ہے۔
اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں سے 45 ہزار 338 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔