Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل نے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کو ایران میں نشانہ بنایا، وزیر دفاع کا اعتراف

اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کیا گیا تھا جب وہ نومنتخب صدر کی حلف برداری کے لیے وہاں موجود تھے۔ فوٹو: روئٹرز
اسرائیلی وزیر دفاع نے تصدیق کی ہے کہ ایران میں مارے جانے والے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے قتل کیا تھا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے تقریر میں کہا کہ حوثیوں کا بھی ایسا ہی انجام ہو گا جیسا کہ ہنیہ سمیت خطے میں ایرانی قیادت والے اتحاد کے دیگر ارکان کا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے حماس اور حزب اللہ کے دیگر رہنماؤں کو ہلاک کیا، شام میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے میں معاونت کی اور ایران کے طیارہ شکن نظام کو تباہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ حماس کے سینیئر رہنما اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ تہران میں ایک حملے کا نشانہ بنے تھے جب وہ نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے وہاں گئے ہوئے تھے۔
حملے کے حوالے سے ایران کے پاسداران انقلاب نے کہا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو کم فاصلے سے مار کرنے والے میزائل کے ذریعے ہلاک کیا گیا ہے۔ اس میزائل پر سات کلوگرام کا وار ہیڈ نصب تھا۔
تقریر میں اسرائیل کاٹز نے مزید کہا ’ہم (حوثیوں کے) سٹریٹیجک انفراسٹرکچر پر حملہ کریں گے اور قیادت کا قلع قمع کریں گے۔‘
’جیسا کہ ہم نے ہنیہ، سنوار اور نصراللہ کے ساتھ تہران، غزہ اور لبنان میں کیا۔ ہم ایسا ہی حدیدہ اور ثنا میں بھی کریں گے۔‘
اسماعیل ہنیہ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ تھے اور انہوں نے غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے غزہ جنگ کے دوران اسرائیل پر متعدد میزائل اور ڈرون داغے ہیں جن میں سے ایک سنیچر کو دارالحکومت تل ابیب میں گرا تھا۔ اس حملے میں کم از کم 16 افراد زخمی ہوئے تھے۔
غزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے یمن میں تین فضائی حملے کیے اور میزائل حملے بند ہونے تک عسکریت پسند گروپ پر دباؤ بڑھانے کے عزم کا اظہار کر چکا ہے۔

شیئر: