Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پوپ فرانسس کی غزہ میں اسرائیل کی ’ظالمانہ‘ کارروائیوں کی ایک بار پھر مذمت

پوپ فرانسس نے کہا کہ ’میں غزہ کے بارے میں سوچ کر دُکھی ہو جاتا ہوں‘۔ (فوٹو:اے پی)
مسیحی مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے اسرائیل کی جانب سے ’دوہرے معیار‘ کا الزام لگائے جانے کے باوجود ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پوپ فرانسس نے دعائی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں غزہ کے متعلق، اتنے ظلم، بچوں کو مشین گنوں سے نشانہ بنائے جانے، سکولوں اور ہسپتالوں پر ہونے والے بم دھماکوں کے بارے میں سوچ کر دُکھی ہو جاتا ہوں۔ کیا ظلم ہے۔‘
پوپ فرانسس نے اس سے قبل غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے سات بچوں کے مارے جانے کی مذمت کی تھی۔
انہوں نے مسیحی مذہب کے مقدس مقام ویٹیکن میں خطاب کے دوران کہا کہ ’گزشتہ روز انہوں نے اپنے وعدے کے باوجود پیٹریارک (یروشلم کے) کو غزہ میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ گزشتہ روز بچوں پر بمباری کی گئی۔ یہ ظلم ہے، یہ جنگ نہیں ہے۔‘
پوپ فرانسس نے کہا کہ ’میں یہ اس لیے کہتا ہوں کیونکہ یہ میرے دل کو تکلیف دیتا ہے۔‘
اسرائیل نے پوپ فرانسس کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اُن پر ’دوہرے معیار‘ کا الزام لگایا تھا۔ 
اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پوپ کے بیانات خاص طور پر مایوس کن ہیں کیونکہ وہ جہادی دہشت گردی کے خلاف اسرائیل کی لڑائی کے حقیقی اور حقیقت پر مبنی سیاق و سباق سے منقطع ہیں، جو ایک سے زیادہ محاذوں پر جنگ ہے جس پر اُسے 7 اکتوبر کے بعد مجبور کیا گیا تھا۔‘
اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’بہت ہو گیا یہ دوہرا معیار جس میں یہودی ریاست اور اس کے عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
اسرائیلی بیان میں حماس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ظالم دہشت گرد بچوں کے پیچھے چھپ کر اسرائیلی بچوں کو قتل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ظالموں نے 442 دنوں سے 100 افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے جن میں معصوم اور بچے بھی شامل ہیں، اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی جا رہی ہے۔‘
اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق ’بدقسمتی سے پوپ نے ان سب چیزوں کو نظرانداز کرنے کا انتخاب کیا ہے۔‘
حماس کے زیرِانتظام غزہ میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی انتقامی کارروائیوں میں 45 ہزار 259 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: