Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی ویزوں پر پاکستان سے بیرون ممالک سفر کی کوشش کرنے والے کیسے گرفتار ہو رہے ہیں؟

ترجمان ایف آئی اے نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ملزم کے پاسپورٹ پر کینیڈا کا جعلی ویزا لگا ہوا تھا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق امیگریشن حکام نے کراچی کے ہوائی اڈے سے کینیڈا کے لیے سفر کرنے والے مسافر کو سکینڈ لائن سے حراست میں لیا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ملزم کے پاسپورٹ پر کینیڈا کا جعلی ویزا لگا ہوا تھا، جو سکینڈ لائن آفس کی فارنزک رپورٹ کے مطابق جعلی ثابت ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ویزے میں کوئی یو وی خصوصیات نہیں تھیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاسپورٹ پر جو ویزا لگا ہوا ہے وہ جعلی ہے۔‘
ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران اعتراف کیا کہ اس نے ’شیخوپورہ کے ایک ایجنٹ نواز سے کینیڈا جانے کے لیے معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ملزم نے ایک کروڑ پانچ لاکھ روپے ایجنٹ کو دیے تھے۔ یہ رقم ملزم کو کینیڈا بھیجنے کے لیے ادا کی گئی تھی۔‘
مزید تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم پنجاب پولیس کا ملازم ہے اور ویمن انکلیو گجرانوالہ میں کانسٹیبل کے طور پر تعینات تھا۔ ایف آئی اے نے ملزم کو اس کے ایجنٹ کی نشاندہی اور مزید قانونی کارروائی کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا ہے۔
پاکستان کے کسی ہوائی اڈے سے جعلی ویزے پر سفر کرنے کی کوشش کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی سینکڑوں افراد ملک کے مختلف ہوائی اڈوں سے جعلی ویزوں پر سفر کرنے کی کوشش کرچکے ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق رواں سال 2024 میں ایک سو سے زائد افراد نے جعلی ویزے اور دستاویزات پر ملک سے باہر جانے کی کوشش کی ہے، تاہم ایف آئی اے نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ان لوگوں کو بیرونِ ملک جانے سے روک دیا۔ ان افراد میں سے بیشتر پاکستان کے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں۔

شہری جعلی ویزوں پر سفر کرنے کا رسک کیوں لیتے ہیں؟

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے گجرات سے تعلق رکھنے والے محمد کاشان بھی اب سے چند سال قبل پاکستان سے یورپ جانے کے لیے ایک ایجنٹ کا شکار بن چکے ہیں۔ انہوں نے فرانس جانے کے لیے ایجنٹ کو 55 لاکھ روپے دیے تھے۔
محمد کاشان کے مطابق ایک پرانے دوست کے توسط سے انہیں حماد چیمہ نامی ایک ایجنٹ نے 55 لاکھ روپے کے عوض فرانس کا وزٹ ویزا دیا تھا۔

چند ماہ کی مشکلات کے بعد کاشان ضمانت پر رہا ہوئے اور اس ایجنٹ کو تلاش کرنے کی کوشش کی (فوٹو: اے ایف پی)

کاشان نے طے شدہ رقم کی ادائیگی کے بعد اپنا پاسپورٹ ایجنٹ سے حاصل کیا جس کے بعد لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چیک اِن کیا۔ بورڈنگ پاس حاصل کرکے جب وہ ایف آئی اے کے امیگریشن کاؤنٹر پر پہنچے تو انہیں ایف آئی اے کے اہلکاروں نے روک لیا۔
کاشان سے کچھ سوال جواب کیے گئے اور پھر انہیں آف لوڈ کرکے ایف آئی اے ہیومن ٹریفکنگ سرکل کے حوالے کردیا گیا۔
چند ماہ کی مشکلات کے بعد کاشان ضمانت پر رہا ہوئے اور اس ایجنٹ کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکیں۔
کاشان کا کہنا تھا کہ ’اُن جیسے کئی افراد نے ان ایجنٹوں کو بہتر مستقبل کی غرض سے کئی کئی لاکھ روپے کی ادائیگی کی، پیسے بھی گئے، اور مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔‘

پاکستان کے کن علاقوں میں یہ ایجنٹ زیادہ متحرک ہیں؟

ایف آئی اے کے ایک سینیئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’یوں تو پاکستان کے تمام ہی صوبوں میں ایسے ایجنٹ فعال ہیں جو شہریوں کو بہتر مستقبل کا خواب دکھا کر ملک سے باہر بھیجنے کا غیرقانونی دھندا جاری رکھےہوئے ہیں، جن میں سے کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود اب بھی کئی ایجنٹ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ایف آئی اے کی جانب سے گرفتار کیے گئے انسانی سمگلرز میں ایک بڑی تعداد ان افراد کی ہے جو پاکستان کے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں۔‘

 غیرقانونی طریقے سے سفر کرنے والوں کے لیے سفر کرنا آسان نہیں رہا (فوٹو: اے ایف پی)

ایف آئی اے کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کے کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں یہ ایجنٹ بہت زیادہ متحرک ہیں۔ ان ایجنٹوں کا ہدف پنجاب کے دیہی علاقے کے عوام ہیں، جو ان کی باتوں میں آکر اپنا گھر، زمین اور کاروبار سمیت زندگی بھر کی جمع پونجی ان ان کو دے دیتے ہیں۔ کئی افراد ڈنکی مافیا کی لپیٹ میں آجاتے ہیں تو کئی کو جعلی ویزا کے ذریعے ٹھگ لیا جاتا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق پاکستان کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر جعلی دستاویزات پر سفر کرنا ناممکن ہے۔ ہوائی اڈوں پر نصب جدید نظام کے تحت اب جعلی دستاویزات کی چند سکینڈز میں نشاندہی ہوجاتی ہے۔

ہوائی اڈوں پر نصب سکینڈ لائن سکیورٹی سسٹم کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟

پاکستان کے ہوائی اڈوں پر اب جدید سسٹم نصب کر دیا گیا ہے، جس کے باعث غیرقانونی طریقے سے سفر کرنے والوں کے لیے سفر کرنا آسان نہیں رہا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق پاکستان کے ہوائی اڈوں پر حال ہی میں انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈیویلپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی) کے تعاون سے جو سسٹم نصب کیا گیا ہے، اس سسٹم کے تحت اب پاکستان کے ہوائی اڈوں سے غیرقانونی سفر کرنے والوں کے لیے سفر کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
 سکینڈ لائن بارڈر کنٹرول کا سسٹم جدید مشینوں کے تحت کام کرتا ہے اور سفر کرنے والے مسافروں کی دستاویزات کی تصدیق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شیئر: