ٹی بیگز میں کروڑوں کی تعداد میں خطرناک مائیکروپلاسٹکس پائے جانے کا انکشاف
جب اِن ٹی بیگز کو پانی میں ڈبویا جاتا ہے تو نینو سائز میں ذرات بہت بڑی تعداد میں ریلیز ہوتے ہیں۔ (فوٹو: پکسابے)
ٹی بیگز کے ذریعے چائے بنانا بہت ہی آسان کام ہے تاہم ٹی بیگ کو بنانے کے لیے جس مٹیریل کا استعمال کیا جاتا ہے اس کا ہماری صحت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق کمرشل ٹی بیگز کو پولیمر کے مٹیریل سے بنایا جاتا ہے جس میں کروڑوں کی تعداد میں نینوپلاسٹکس اور مائیکروپلاسکٹس پائے جاتے ہیں۔
آٹونومس یونیورسٹی آف بارسلونا کی تحقیق کے مطابق فوڈ پیکجنگ مائیکرو اور نینوپلاسٹکس کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔
انسانی آنت میں موجود خلیے ان نینوپلاسٹکس اور مائیکروپلاسٹکس کو جذب کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ پلاسٹکس خون میں شامل ہو کر پورے جسم میں پھیل جاتے ہیں۔
ریسرچرز نے کمرشل طور پر فروخت ہونے والے ٹی بیگز میں مائیکرو اور نینوپلاسٹکس کے پائے جانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
ریسرچرز کے مطابق جب اِن ٹی بیگز کو پانی میں ڈبویا جاتا ہے تو نینو سائز میں ذرات بہت بڑی تعداد میں ریلیز ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں جو ٹی بیگز استعمال کیے گئے وہ پولیمر نائلون 6، پولی پروپیلین اور سیلولوز سے بنے ہوئے تھے۔
تحقیق سے ثابت ہوا کہ چائے بناتے وقت پولی پروپیلین کے ٹی بیگ نے تقریباً ایک ارب 20 کروڑ پارٹیکل فی مِلی لیٹر ریلیز کیے جبکہ سیلولوز نے 13 کروڑ 50 لاکھ پارٹیکل ریلیز کیے۔
اسی طرح نائلون 6 سے بنے ہوئے ٹی بیگ نے فی مِلی لیٹر 8 لاکھ 18 ہزار پارٹیکل ریلیز کیے۔