Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملازمت کے لیے غیرموزوں، ازبکستان میں پاکستانیوں کے کام کرنے پر پابندی عائد

بی ای اینڈ او کی جانب سے پروٹیکٹوریٹ دفاتر ازبکستان کے لیے پروٹیکٹر روکنے کا حکم جاری کیا گیا ہے (فوٹو: بی ای اینڈ او)
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ (بی ای اینڈ او ای) نے ازبکستان میں ملازمت کے خواہشمند پاکستانیوں کے پراسیس کو عارضی طور پر روکنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
یہ فیصلہ وزارت خارجہ کی جانب سے موصول ہونے والی ان رپورٹس کے بعد کیا گیا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ ازبکستان میں پاکستانی کارکنوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور کام کے لیے نامناسب حالات کا سامنا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب نوٹیفکیشن میں ملک بھر کے تمام پروٹیکٹوریٹ دفاتر کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ فوری طور پر ازبکستان کے لیے مزید کارکنوں کے پروٹیکٹر روک دیں۔
خیال رہے بیرون ملک جاب کے لیے حکومت پاسپورٹ پر پروٹیکٹر لگا کر دیتی ہے جس کے بغیر پاکستانی ورکر باہر جاب کے لیے سفر نہیں کر سکتا۔ یہ ایک مہر یا سٹکر ہوتا ہے جو اب تو بارکوڈ کے ساتھ لگایا جاتا ہے۔
پروٹیکٹر کے حوالے سے حکومت کا یہ حکم پہلے سے دیے گئے اجازت ناموں اور اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز یا براہ راست ملازمت کے خواہشمند افراد کی درخواستوں پر بھی لاگو ہو گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ’اگر کسی ہنگامی صورت حال میں درخواست موصول ہو تو پروٹیکٹوریٹ آف امیگرنٹس متعلقہ کیس پاکستانی سفارت خانے کو بھیج سکتے ہیں لیکن اس کے لیے تمام ضروری دستاویزات اور آجر کی مکمل تصدیق حاصل کرنا لازمی ہو گا۔ سفارت خانہ اجازت دے تو ہی متعلقہ درخواست پر پروٹیکٹر لگایا جائے۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ ’یہ اقدام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے کہ مستقبل میں کارکنوں کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘
خیال رہے کہ وزارت خارجہ کی جانب سے موصول ہونے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ازبکستان میں پاکستانی کارکنوں کو نہ صرف تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا سامنا ہے بلکہ انہیں کام کے دوران غیر موزوں حالات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ نے یہ احکامات راولپنڈی، سیالکوٹ، پشاور، کراچی، لاہور، ڈیرہ غازی خان، ملتان، ملاکنڈ اور کوئٹہ میں موجود پروٹیکٹوریٹ آف امیگرنٹس دفاتر کو بھیج دیے ہیں۔
علاوہ ازیں اقدام کی کاپیز وزارت خارجہ اور وزارت سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کو بھی بھیجی گئی ہیں تاکہ تمام متعلقہ ادارے مل کر اس مسئلے کا حل نکال سکیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ حکومت مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے میزبان ممالک کے ساتھ مذاکرات کرنے اور معاہدوں کی پابندی کو یقینی بنانے کے لیے بھی کوشاں ہے۔ 

شیئر: