Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں ریکارڈ تعداد میں الیکٹرک گاڑیاں فروخت، ’ٹارگٹ پورا نہ ہو سکا‘

گروپ کے چیف ایگزیکٹیو مائیک ہیوز نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مینڈیٹ پر نظرثانی کرے (فوٹو: روئٹرز)
برطانیہ کی کار انڈسٹری سنہ 2024 میں ریکارڈ تعداد میں الیکٹرک گاڑیاں فروخت کرنے کے باوجود حکومت کے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صنعتی تجارتی ادارے سوسائٹی آف موٹر مینوفیکچررز اینڈ ٹریڈرز (ایس ایم ٹی ٹی) نے کہا ہے کہ ’گذشتہ سال فروخت ہونے والی نئی گاڑیوں میں سے 19.6 فیصد الیکٹرک گاڑیاں تھیں۔‘
الیکٹرک گاڑیوں کی یہ تعداد حکومت کے مقرر کردہ 22 فیصد کے ہدف سے کم تھی۔
ایس ایم ایم ٹی کے مطابق گذشتہ برس برطانیہ میں تین لاکھ 82 ہزار الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہوئیں جو سالانہ ریکارڈ تعداد ہے۔
آٹو موبائل ٹریڈ باڈی نے اکتوبر میں ہی خبردار کیا تھا کہ گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں حکومتی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتی ہیں۔ مینوفیکچررز کو مقرر کردہ تعداد سے زیادہ آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کی فروخت پر فی گاڑی 18 ہزار 625 ڈالر جرمانے کا سامنا ہے۔
گروپ کے چیف ایگزیکٹیو مائیک ہیوز نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مینڈیٹ پر نظرثانی کرے اور چارجنگ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے سمیت پرائیویٹ ڈیمانڈ کو بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔
ایس ایم ایم ٹی نے خبردار کیا ہے کہ 2025 میں اس ہدف کو حاصل کرنا مزید مشکل ہو جائے گا کیونکہ الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کا مینڈیٹ 28 فیصد تک پہنچ جائے گا۔
کار ساز اداروں نے لیبر حکومت کی جانب سے نئی پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کی فروخت پر پابندی کو 2030 تک کرنے پر بھی تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
ایس ایم ایم ٹی نے کہا ہے کہ برطانیہ میں رجسٹرڈ ہونے والی نئی گاڑیوں کی تعداد تقریباً 20 لاکھ ہو گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تعداد میں اضافہ بنیادی طور پر کاروباری خریداروں کی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ نجی خریداروں کی مانگ میں کمی آئی ہے۔

شیئر: