پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی مانگ، ’معیار اور قیمت صارفین کے لیے پرکشش‘
پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی مانگ، ’معیار اور قیمت صارفین کے لیے پرکشش‘
اتوار 18 اگست 2024 18:09
زین علی -اردو نیوز، کراچی
کراچی اور اسلام آباد میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ (فائل فوٹو: ایکس)
دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث الیکٹرک گاڑیوں (ای ویز) کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان بھی اس عالمی رجحان سے پیچھے نہیں رہنا چاہتا ہے۔ حالیہ برسوں میں ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے شعبے نے نمایاں ترقی کی ہے، جس میں مختلف چینی کمپنیاں اپنی جدید گاڑیاں متعارف کرا رہی ہیں۔
پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں اضافہ ایک نئی حقیقت ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں ماحولیاتی تحفظ، ایندھن کی بچت، اور حکومت کی طرف سے مراعات شامل ہیں۔ ایک طرف جہاں عالمی سطح پر ماحولیاتی بحران شدت اختیار کر رہا ہے، وہیں دوسری طرف پاکستان نے بھی ماحول دوست گاڑیوں کی جانب رجوع کیا ہے۔
آٹو سیکٹر کے ماہر مشہود علی یہ امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں پاکستان میں سستی الیکٹرک گاڑیاں دستیاب ہوں گی۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی کمپنیاں پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے شعبے میں خاصی فعال ہیں۔ ان کمپنیوں نے نہ صرف اپنی گاڑیوں کی برآمدات میں اضافہ کیا ہے بلکہ مقامی سطح پر بھی اپنے پیداوار کے مراکز قائم کیے ہیں۔
’یہ کمپنیاں جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل ماڈلز پیش کر رہی ہیں، جو کہ معیار اور قیمت کے لحاظ سے پاکستانی صارفین کے لیے پرکشش ہیں۔‘
چین کی سب سے بڑی الیکٹراک گاڑی بنانے والی کمپنی ’بی وائی ڈی‘ نے حال ہی میں اپنے جدید ماڈل کو پاکستان میں متعارف کرایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سائیک موٹرز کی ذیلی کمپنی ایم جی موٹرز نے نے بھی اپنے الیکٹرک گاڑیوں کے ماڈلز کو پاکستان میں لانچ کیا ہے۔ یہ گاڑیاں کم بجلی کی کھپت، تیز چارجنگ اور طویل سفر کی صلاحیت کی حامل ہیں، جو کہ پاکستانی صارفین کی ضروریات کے مطابق ہیں۔
حکومتی پالیسی اور مراعات
پاکستانی حکومت نے بھی الیکٹرک گاڑیوں کی فروغ کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ حالیہ برسوں میں ای ویز پر ٹیکسز کم کیے، چارجنگ سٹیشنز کی تعمیر کو فروغ دیا، اور مالی مراعات فراہم کیں۔ یہ اقدامات ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی مقبولیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کے مطابق ’الیکٹرک گاڑیوں کی فروغ سے نہ صرف ماحول کی بہتری ہو گی بلکہ ایندھن کی درآمد میں بھی کمی ہوگی اور ملکی معیشت کو اس سے فائدہ ہو گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ میں الیکٹرک بسیں شامل کی ہیں، یہ بسیں سفر میں آرام دہ ہونے کے ساتھ ساتھ ماحول دوست بھی ہیں، کوشش کر رہے ہیں آنے والے دنوں میں ان بسوں کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے۔
پاکستانی مارکیٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ساتھ متعدد مقامی کمپنیاں بھی اس شعبے میں قدم رکھنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ کچھ مقامی گاڑی ساز کمپنیوں نے چینی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کی ہے، جبکہ دیگر نے خود اپنی الیکٹرک گاڑیوں کی پروڈکشن پر غور شروع کر دیا ہے۔
دوسری جانب کراچی اور دارالحکومت اسلام آباد میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جو اس بات کی عکاسی ہے کہ صارفین کی دلچسپی ای ویز میں بڑھ رہی ہے۔ ساتھ ہی ان سٹیشنز کی بڑھتی ہوئی تعداد شہر کی بنیادی ڈھانچے میں بہتری کی علامت بھی ہے۔
مستقبل کی راہیں
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مانگ پاکستان میں ایک نئے دور کی نشاندہی کرتی ہے۔ جہاں یہ ماحول کی بہتری کی طرف ایک اہم قدم ہے، وہیں یہ ملک کی معیشت کے لیے بھی ایک مثبت تبدیلی کا اشارہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ آنے والے برسوں میں الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گا، اور یہ رجحان پاکستانی بازار کی ترقی اور تبدیلی کا اہم حصہ بنے گا۔
ایچ ایم شہزاد نے مزید کہا کہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کے لیے مفید ہے بلکہ اقتصادی ترقی اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
الیکٹرک گاڑی خریدنا صارفین کے لیے آسان ہو گا؟
ایچ ایم شہزاد گاڑیوں کی قیمیوں کو پاکستان میں سمبل کرنے والی گاڑیوں کی کمپنیوں کی ملی بھگت قرار دیتے ہیں۔
ان کے مطابق ’پاکستان میں باہر سے سامان لا کر گاڑیاں جوڑنے والے اپنی مرضی کی پالیسی لاتے ہیں اور من مانے داموں پر گاڑیاں فروخت کرتے ہیں، جس کی وجہ سے کچھ مہینوں سے گاڑیوں کی فروخت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور پاما کے اعداد شمار کے مطابق گاڑیوں کی خریداری میں کمی دیکھی گئی ہے۔‘
’یہ کمپنیاں الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ کو بھی متاثر کرنا چاہتی ہیں۔ دنیا بھر میں ضرورت کے استعمال کی چھوٹی گاڑی سستی ہورہی ہے لیکن پاکستان میں مہنگی ہو رہی ہے۔ اس وقت بھی اگر مارکیٹ کی بات کی جائے تو کوئی بھی الیکٹرک گاڑی 35 سے 40 لاکھ روپے سے کم میں نہیں ہے۔‘
ایچ ایم شہزاد کا مزید کہنا تھا کہ بینکوں سے گاڑی قرض پر لینے کی پالیسی پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے، بینک کے آفر کیے گئے ریٹ اور گاڑیوں کی قیمتوں میں توازن بگڑ گیا ہے، بینک جتنے پیسے آفر کر رہا ہے اتنے میں نئی گاڑی میسر نہیں ہے۔