’سوشل میڈیا تک غیرمعمولی رسائی،‘ ناروے کو ایلون مسک کی سیاسی مداخلت پر تشویش
ناروے کے وزیراعظم نے کہا کہ سیاستدانوں کو ایلون مسک کی سیاسی کاوشوں سے خود کو دور رکھنا ہوگا۔ فوٹو: روئٹرز
ناروے کے وزیراعظم جوناس گہر ستورے نے دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کے امریکہ سے باہر دیگر ممالک کے سیاسی معاملات میں مداخلت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادی ایلون مسک نے گذشتہ ماہ جرمنی میں امیگریشن اور اسلام مخالف سیاسی جماعت کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا تھا جبکہ حال ہی میں برطانوی سیاست پر بھی تبصرہ کیا ہے۔
ناروے کے وزیراعظم جوناس گہر ستورے نے سرکاری ٹیلی ویژن چینل ’این آر کے‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس بات پر تشویش ہے کہ ایک شخص جس کو سوشل میڈیا تک غیرمعمولی رسائی حاصل ہے اور جو بے تحاشہ مالی وسائل رکھتا ہے، وہ براہ راست اندرونی سیاست اور دیگر ممالک کی اندرونی سیاست میں خود کو ملوث کر رہا ہے۔‘
’جمہوریتوں اور اتحادیوں میں معاملات کو اس طرح سے نہیں چلنا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایلون مسک نے ناروے کی سیاست میں دخل اندازی کی، تو ملک کے سیاستدانوں کو اجتماعی طور پر ایسی کوششوں سے دور رہنا ہوگا۔
ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات میں جتوانے کے لیے 20 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے زیادہ فنڈ دیا تھا۔ منتخب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو وفاقی بجٹ کے حوالے سے خصوصی مشیر تعینات کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے جرمن حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے جرمنی میں ہونے والے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے۔
جرمنی کے وائس چانسلر رابرٹ ہیبک نے کہا ہے کہ ایلون مسک کی جرمنی کی دائیں بازو کی جماعت کے لیے حمایت ایک کمزور یورپ کے لیے ’منطقی اور منظم‘ کھیل ہے جو مضبوط طریقے سے اپنا کنٹرول قائم نہیں رکھ سکے گا۔