Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں لوگ سٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کرتے؟

ثاقب اظہر کے مطابق پچھلی دہائی سٹارٹ اپس کے لیے بہت اچھی تھی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے ہر طرح کے کاروبار کی نوعیت بھی تقریباً بدل چکی ہے۔ اور یوں ہر برس نئے آئیڈیاز کے ساتھ آنے والے کاروبار یا سٹارٹ اپس سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔
اب تو ’شارک ٹینک جیسے رئیلٹی شو بھی آ چکے ہیں جہاں کھڑے کھڑے سٹارٹ اپس کو سرمایہ کاری مل جاتی ہے۔ لیکن پاکستان میں صورتحال کچھ مختلف ہے اور یہاں سٹارٹ اپس ویسی توجہ نہیں حاصل کر سکے۔
پاکستان میں سنہ 2024 کی آخری سہ ماہی میں سٹارٹ اپس کو لگ بھگ اڑھائی کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ملی جس نے سٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو بحال رکھنے میں مدد کی۔ اس کے مقابلے میں انڈیا کو دیکھا جائے تو وہاں سٹارٹ اپس کے لیے گذشتہ برس بہت اہم رہا اور انہوں نے 12 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری حاصل کی۔
پاکستان میں سٹارٹ اپس کے ایکو سسٹم میں اتنا مندہ کیوں ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے محمد عدیل جو خود زرعی حوالے سے ایک سٹارٹ اپ چلا رہے ہیں، نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمارے ملک میں تو کاروبار کا رجحان ہی نہیں بن رہا، نہ ٹیکنالوجی ہمارا کچھ بگاڑ پائی ہے اور نہ ہی آرٹیفیشل انٹیلی جنس۔ زیادہ تر لوگ لاہور کی شاہ عالمی مارکیٹ سٹائل کا کاروبار پسند کرتے ہیں یا پھر سارا پیسہ پراپرٹی میں جھونکا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ کچھ برسوں میں تو سود اتنا زیادہ تھا اس لیے بھی کاروبار شروع نہیں ہو سکے، شاید اب اس برس اس کا کوئی اثر آئے اور بڑی کمپنیاں اور بینک سٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کریں۔‘
اسد اعجاز کا تعلق لاہور سے ہے۔ انہوں نے حجاموں کو آن لائن کرنے کے ایک سٹارٹ اپ کو شروع کیا اور آج کل وہ اپنے آئیڈیا سمیت پرتگال نقل مکانی کر چکے ہیں۔
ان کے مطابق ’میں نے جب سٹارٹ اپ شروع کیا تو کوئی بھی اس میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ پھر میں نے بین الاقوامی مارکیٹ دیکھنا شروع کی اور آپ یقین نہیں کریں گے کہ ایک مہینے میں مجھے پرتگال کی ایک کمپنی نے وہاں بلا لیا اور اب میں یہاں پوری طرح سیٹل ہوں اور اب میری فیملی بھی آ رہی ہے۔‘
سٹارٹ اپس کے لیے سازگار ماحول میں سب سے بڑی رکاوٹ کیا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے اس شعبے سے وابستہ ماہر اور ’اینیبلرز کے سربراہ ثاقب اظہر نے اردو نیوز کو بتایا کہ سٹارٹ اپس کے لیے ساز گار ماحول ایک پورے ایکو سسٹم کا متقاضی ہے۔
’اس میں محض حکومت نے کچھ نہیں کرنا ہوتا اور نہ کسی ایک فرد نے۔ اس ماحول کو ساز گار بنانے کے لیے آپ کے سکول سے لے کر تجارتی نظام اور بینکنگ سسٹم تک اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ ہمارے ہاں تو ڈالروں میں کام کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔‘

انڈین سٹارٹ اپس نے گذشتہ برس 12 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری حاصل کی۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

ثاقب کا اپنا سٹارٹ اپ ’اینیبلرز‘ اس وقت کئی ہزار فری لانسلرز کو تربیت فراہم کر چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پچھلی دہائی سٹارٹ اپس کے لیے بہت اچھی تھی۔ دوائی، بائیکیا اور بھی بے شمار سٹارٹ اپس شروع ہوئے، ہم خود پچھلی دہائی میں مارکیٹ میں آئے۔ اس کے بعد جب سب چیزیں خراب ہونے لگیں تو پھر سب ہی اس زد میں آئے اور دوسرا پاکستان میں پراپرٹی سیکٹر میں کی جانے والی ان گنت سرمایہ کاری نے بھی حلیہ بگاڑ کے رکھ دیا ہے۔ لوگ اپنے کپڑے کے کاروبار چھوڑ کر پراپرٹی کے کاروبار میں آ گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کاروبار کوئی بھی برا نہیں ہے لیکن توازن خراب ہونا برا ہے۔ سٹارٹ اپس کیا ہیں اور دنیا بھر میں 100 ارب ڈالر کی اس سالانہ انڈسٹری میں ہم نے اپنا حصہ کیسے لینا ہے اس کو توازن میں لانا ہو گا، ورنہ اب تو ویسے بھی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور شروع ہو چکا ہے اور ہم کچھ زیادہ ہی پیچھے رہ جائیں گے۔‘

 

شیئر: