Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ٹی کے لیے 89 ارب کا بجٹ، ’اضافی ٹیکس سے سٹارٹ اپس متاثر ہوں گے‘

حکومت کا کہنا ہے کہ مختص رقم سے سٹارٹ اپس کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے مدد ملے گی (فوٹو: گیٹی امیجز)
وفاقی حکومت نے بجٹ 2024 میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے 89 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے جبکہ بڑے شہروں میں انکیوبیشن سینٹرز اور ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت ملک میں سٹارٹ اپس اور نوجوان انٹرپرینیور کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹیکس چھوٹ جیسے اقدامات کر رہی ہے جس کا مقصد ضروری انفراسٹرکچر، رہنمائی اور نیٹ ورکنگ کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
آئی ٹی کے ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت نے  بجٹ میں حصہ تو رکھا ہے لیکن ٹیکسز کی شرح میں اضافے اور خاص طور پر تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکس کے نفاذ سے سٹارٹ اپس اور کاروبار کرنے والے نوجوان متاثر ہو سکتے ہیں۔
حکومت کا ماننا ہے کہ بجٹ میں مختص رقم سے آئی ٹی سٹارٹ اپس کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے مدد ملے گی۔
بجٹ میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے مقرر کردہ اقدامات میں سٹارٹ اپس کی مالی اعانت اور ٹیک سٹارٹ اپس کے لیے گرانٹس شامل ہیں۔
مزید برآں، ابتدائی مراحل میں سٹارٹ اپس کو ٹیکس مراعات اور چھوٹ دی جائے گی جس کا مقصد اُن پر مالی بوجھ کو کم کرنا اور کاروبار سے منسلک نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے اور براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے کے لیے بھی فنڈز مختص کیے ہیں۔
کم سہولیات کے حامل اور دیہی علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر عملی اقدامات کیے جائیں گے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق ملک بھر میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت فائبر آپٹک نیٹ ورک کو دور دراز علاقوں تک پھیلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
حکومت کا خیال ہے کہ اس اقدام سے ڈیجیٹل تقسیم ختم ہو گی یعنی تمام علاقوں میں یکساں انٹرنیٹ سہولیات میسر ہوں گی۔
ملک میں تیز ترین انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی کے لیے حکومت رواں مالی سال 5 جی سروسز کی فراہمی کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
دستاویزات کے مطابق 5 جی سروسز کے بعد انٹرنیٹ کی رفتار میں تیزی اور جدید ڈیجیٹل سروسز کو معاونت حاصل ہو گی۔
ڈیجیٹل دور میں ہنر مند افرادی قوت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت نے ڈیجیٹل تعلیم اور مہارت کو فروغ دینے کے آئی ٹی ٹریننگ پروگرام متعارف کروایا ہے۔
بجٹ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ یہ پروگرام سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ، سائبرسیکیوریٹی، مصنوعی ذہانت (اے آئی ) اور مشین لرننگ (ایم ایل ) جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کریں گے۔
حکومت نے آئی ٹی شعبے کے فروغ کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل اثاثوں کی حفاظت کے لیے بجٹ میں سائبر سکیورٹی اقدامات کے تحت میشنل سائبر سکیورٹی سٹریٹجی لانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
حساس ڈیٹا کی حفاظت کے لیے ایک جامع سائبر سکیورٹی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔
سرکاری اداروں کو آئی ٹی کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے سرکاری محکموں کے اندر روایتی کاموں کی بجائے ای آفسز اور آٹومیشن پالیسیوں پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔
آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ بجٹ 2024 میں آئی ٹی شعبے کے لیے کیے گئے حکومتی اعلانات قابلِ تحسین ضرور ہیں مگر ان پر کتنا عمل درآمد ہوتا ہے یہ وقت ہی بتائے گا۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے سے منسلک نوجوان انٹر پرینیور ارزش اعظم نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’موجودہ حکومت نے اہم اقدامات کیے ہیں جس سے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ ہو سکتا ہے جو آئی ٹی مصنوعات کی برآمدات کا بھی سبب بن سکتا ہے۔‘
تاہم ارزش اعجاذ کے خیال میں حکومت کا بجٹ میں ٹیکسز کی شرح کو بڑھانے کا فیصلہ اور بالخصوص تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز کا بوجھ آئی ٹی کے شعے اور نوجوان انٹرپرینیور پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو انٹرپرینیورز اور سٹارٹ اپس کے لیے مکمل ٹیکس چھوٹ دینی چاہیے۔
ماہر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر آصف حسین نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سٹارٹ اپس سمیت آئی ٹی شعبے کی ترقی ریاستی پالیسیوں سے جڑی ہے۔ ’بجٹ میں آئی ٹی کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات حکومتی عمل درآمد پر منحصر ہوں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ٹی کے استعمال کو عام کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ ’سٹارٹ اپس کے فروغ کے لیے یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں طلباء کا رجحان اس طرف بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔‘

شیئر: