شیخ حسینہ واجد کی بھانجی برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کرپشن کے الزامات پر مستعفی
ٹیولپ صدیق کے خلاف حسینہ واجد کے ساتھ مالی معاملات رکھنے پر کئی ہفتوں سے تحقیقات جاری تھیں (فائل فوٹو: اے پی)
برطانیہ کی وزیر برائے انسداد بدعنوانی اور بنگہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی ٹیولپ صدیق کرپشن کے الزامات پر مستعفی ہو گئی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹیولپ صدیق کے خلاف شیخ حسینہ واجد کے ساتھ مالی معاملات رکھنے پر کئی ہفتوں سے تحقیقات جاری تھیں۔
دوسری جانب 42 برس کی ٹیولپ صدیق نے بارہا ان الزامات کی تردید کی ہے اور گذشتہ ہفتے وزیراعظم کیئر سٹارمر نے بھی ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
دو ماہ کے دوران دو وزرا کا استعفیٰ وزیراعظم کیئر سٹارمر کی حکومت کے لیے دھچکا ہے، اور گذشتہ برس جولائی میں لیبر پارٹی کی الیکشن میں کامیابی کے بعد اس کی حکومت کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ٹیولپ صدیق کو انتخابات کے بعد برطانوی کابینہ میں مالیاتی خدمات کی پالیسی کا قلم دان سونپا گیا تھا، منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کرنا ان کی ذمہ داری میں مشتمل تھا۔
وزیراعظم کیئر سٹارمر نے فوری طور پر وزیر پنشن ایما رینالڈز کو ٹیولپ صدیق کی جگہ مالیاتی خدمات کی پالیسی کا قلم دان سونپ دیا ہے۔
ٹیولپ صدیق پر الزام ہے کہ انہوں نے 2013 میں بنگلہ دیش اور روس کے درمیان ایک معاہدہ کروانے میں کردار ادا کیا جس کے بعد بنگلہ دیش میں رُوپ پاور جوہری پلانٹ کی مجموعی لاگت میں اضافہ ہوا۔
بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن کا کہنا ہے کہ روس کی معاونت سے 12 ارب 50 کروڑ ڈالر سے بننے والے روپ پور جوہری پاور پلانٹ میں شیخ حسینہ واجد اور ان کے خاندان نے پانچ ارب ڈالر کی خرد برد کی ہے۔
شیخ حسینہ واجد اور ان کی پارٹی عوامی لیگ کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔
ٹیولپ صدیق شیخ حسینہ واجد کی ہمشیرہ شیخ ریحانہ کی بیٹی ہیں۔ حسینہ واجد نے اپنی حکومت کے خلاف طلبہ کی تحریک شروع ہونے کے بعد پانچ اگست 2024 کو بنگلہ دیش چھوڑ کر پڑوسی ملک انڈیا میں پناہ لے لی تھی۔