Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں سونے، چاندی، تانبے اور لیتھیم کے ذخائر

سعودی عرب کان کنی کے شعبے میں عالمی سطح پر اہمیت اختیار کرگیا ہے (فوٹو: الاقتصادیہ)
سعودی جیالوجیکل سروے اتھارٹی کے سربراہ انجینئرعبداللہ الشمرانی نے کہا ہے کہ ’سروے رپورٹ کے مطابق مملکت کے مختلف علاقوں میں 76 قسم کی نئی معدنیاتی ذخائر موجود ہیں۔‘
الاقتصادیہ کے مطابق ریاض میں کان کنی کانفرنس میں انجینئر عبداللہ الشھرانی نے مزید بتایا’ سروے میں بعض اہم و قیمتی دھاتوں کی موجودگی کے بھی اشارے ملے ہیں جن میں سونا، چاندی، زنک اور لیتھیم شامل ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب نے جیالوجیکل سروے کے حوالے سے ترقی کی ہے اور نئے ذخائر کی دریافت میں غیرمعمولی پیش رفت ہونے سے کان کنی کے شعبے میں مملکت عالمی سطح پر اہمیت اختیار کرگیا ہے۔‘
علاوہ ازیں سعودی کان کنی کمپنی ’معادن‘ نے اس حوالے سے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ مملکت کے شمال مغربی علاقوں میں سونے اور تانبے کے کافی ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں معدنیات کی دولت کا تخمینہ 5 ٹریلین ریال لگایا گیا ہے۔ اب تک 5 ہزار 300 سے زیادہ مقامات پر معدنیات دریافت ہوچکی ہیں۔ 
مملکت میں سونا، چاندی، کوپر، زنک، فاسفیٹ، باکسائٹ، چونا پتھر، سیلیکا ریت، فیلڈ سپار اور سجاوٹی پتھر نیز عمارتوں کے دروازوں میں استعمال ہونے والے گرینائٹ وغیرہ بڑی مقدار میں موجود ہیں۔ 
وزارت صنعت و معدنی وسال کی رپورٹ کے مطابق مملکت سالانہ 68 ہزار ٹن زنک اور تانبا پیدا کررہا ہے۔
سالانہ 24.6 ملین ٹن خام فاسفیٹ نکالا جا رہا ہے۔ 5.26 ملین ٹن فاسفیٹ کھاد تیار کی جارہی ہے۔
سعودی عرب سب سے زیادہ فاسفیٹ کھاد تیار کرنے والے پانچ بڑے ملکوں میں سے ایک ہے۔ 

https://www.whatsapp.com/channel/0029Va9a4C1HrDZkTw7GeJ01

 

شیئر: