Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی خوش آئندہ ہے: چین

معاہدہ سے اسرائیلی  یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی راہ ہموار ہوئی۔ فوٹو روئٹرز
چین نے غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کا خیرمقدم کیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ باضابطہ طور پر اتوار کو نافذ ہونے کے بعد اسرائیلی  یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی راہ ہموار ہوئی۔
بیجنگ میں وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ  نے کہا ہے ’چین غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد کو خوش آئند سمجھتا ہے اور اس کا خیر مقدم کرتا ہے۔‘
ماؤ ننگ نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا ’ہم امید کرتے ہیں معاہدے پر مکمل اور مستقل طور پر عمل کیا جائے گا اور غزہ میں مستقل جنگ بندی کی جائے گی۔‘
ترجمان نے مزید کہا ’چین مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کے فروغ  کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔‘

چین تاریخی طور پر فلسطینی کاز کے لیے ہمدردی رکھتا ہے۔ فوٹو روئٹرز

چین تاریخی طور پر فلسطینی کاز کے لیے ہمدردی رکھتا ہے اور اسرائیل، فلسطین تنازع کے مستقل حل کے لیے دو ریاستوں کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا ’چین نے اسرائیل سے غزہ میں انسانی تباہی کو ختم کرنے کا بارہا مطالبہ کیا ہے اور غزہ اسرائیل تنازع میں امریکہ کے مقابلے میں زیادہ مستحکم اور جانبدار کردار ادا کیا ہے۔‘

چین مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے فروغ  کے لیے تعاون کرے گا۔ فوٹو روئٹرز

قبل ازیں چین نے گذشتہ موسم گرما میں متحارب فلسطینی دھڑوں حماس اور الفتح کی بیجنگ میں میزبانی کی تھی جہاں دونوں گروپوں نے غزہ میں قومی اتحاد کی حکومت بنانے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
 

 

شیئر: