امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے منگل کو اپنے پہلے دن چار ملکی اتحاد جاپان، انڈیا اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر ایشیا میں جابرانہ اقدامات کے خلاف خبردار کیا ہے، جو چین کی جانب سے سمندر میں کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے ایک بلواسطہ لیکن واضح تنبیہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے ایک دن بعد چار ملکی اتحاد ’کواڈ‘ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ واشنگٹن میں ملاقات کی، جنہوں نے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خلاف سخت اقدامات لینے کے عزم کا اظہار کیا۔
ایک مشترکہ بیان میں مارکو روبیو اور ان کے ہم منصبوں نے کہا کہ وہ ایک ایسے خطے کی حمایت کرتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی، جمہوری اقدار، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھا جاتا ہے اور اس کا دفاع کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اب بھی چینی ہم منصب کو ’آمر‘ سمجھتا ہوں: صدر جو بائیڈنNode ID: 812171
-
پانڈا ڈپلومیسی کا آغازِ نو، چین ایک نئی جوڑی امریکہ بھیجے گاNode ID: 862196
-
تائیوان کو امریکی ساختہ ابرامز ٹینکوں کی پہلی کھیپ موصولNode ID: 883081
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم کسی بھی یکطرفہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جو طاقت یا جبر کے ذریعے موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں۔‘
وزرائے خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ اس سال انڈیا میں طے شدہ کواڈ سربراہی اجلاس کو منعقد کرنے کے لیے کام کریں گے۔ جس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ٹرمپ نئی دہلی کا دورہ کریں گے۔ جس کو واشنگٹن میں چین کے خلاف ایک مضبوط اتحادی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ حکومت میں ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ایک مضبوط تعلق قائم کیا جس نے ان کے اعزاز میں کرکٹ سٹیڈیم میں ایک بڑا جلسہ منعقد کیا تھا۔
حال ہی میں چین اور فلپائن کے درمیان علاقائی تنازعات پر کشیدگی رہی، جو ایک امریکی اتحادی ہے۔
مارکو روبیو نے تائیوان پر چین کے ممکنہ حملے کو روکنے کے عزم کا اظہار کیا، جو ایک خودمختار جمہوریت ہے او جسے چین اپنا حصہ مانتا ہے۔
اس چار ملکی اتحاد کی تجویز جاپان کے مقتول وزیراعظم شینزو آبے نے دی تھی اور سابق صدر جو بائیڈن نے اس کو سربراہی اجلاس میں تبدیل کیا تھا۔ اس اتحاد میں امریکہ، انڈیا، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
چین نے بارہا اس اتحاد پر تنقید کی ہے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ یہ ایک امریکی سازش ہے جس کا مقصد بڑھتے ہوئے ایشیائی اثر و رسوخ کو روکنا ہے۔