Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ بندی: فہرست میں نام شامل نہ ہونے پر یرغمالیوں کے اہلِ خانہ تذبذب کا شکار

قدیوں کے دوسرے تبادلے سے دو دن پہلے یرغمالیوں کے رشتہ دار کشمکش میں مبتلا ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلِ خانہ تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ ان کے رشتہ داروں میں سے کچھ کے نام اُن دونوں فہرستوں میں شامل ہیں جنہیں رہا کر دیا گیا ہے اور جو تاحال قید میں ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے دوسرے تبادلے سے دو دن پہلے یرغمالیوں کے رشتہ دار کشمکش میں مبتلا ہیں۔
سلویا کونیو بھی ان افراد میں سے ایک ہیں جو نیر عوز کیبتوس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ارجنٹائن-اسرائیلی ہیں۔ ان کے دو بیٹے قید میں ہیں جن میں سے ایک کو ان کی ساتھی اربیل یہود کے ساتھ یرغمال بنایا گیا تھا۔
اربیل یہود کا نام تو فہرست میں شامل ہیں لیکن دونوں بھائی ڈیوڈ اور ایریل اس لسٹ کا حصّہ نہیں۔
وہ ان 91 یرغمالیوں میں شامل ہیں جنہیں سات اکتوبر 2023 کو حملے کے دوران حماس نے اپنی تحویل میں لیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں 34 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کے سامنے کھڑے ہو کر سلویا کونیو نے کہا کہ ’میں یہاں یہ کہنے آئی ہوں کہ میں اپنے بچوں کے لیے لڑتی رہوں گی۔ یہ مطالبہ کرنے آئی ہوں کہ وہ جنگ بندی کریں اور یہ کہ میرے بچوں کے لیے لڑنا مت چھوڑیں۔‘
سلویا کونیو نے اُمید ظاہر کی کہ ان کے بیٹے ٹھیک حالت میں واپس آئیں گے۔
جب بھی وہ ٹی وی پر نظر آتی ہیں اپنے بیٹوں کو براہِ راست مخاطب کرتی ہیں کہ شاید وہ انہیں سُن سکیں۔
’ڈیوڈ، میرے پیارے ایریل، میں یہاں ہوں۔ میں لڑ رہی ہوں۔ میں اپنی ہر ممکن کوشش کر رہی ہوں۔ ہم تم سے پیار کرتے ہیں۔ مضبوط رہو۔ ہم یہاں آپ کے منتظر ہیں۔‘
اسی طرح شیرون شارابی کے دو بھائی ایلی اور یوسی غزہ میں یرغمالیوں میں شامل ہیں۔ ایلی کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ اسرائیلی فوج نے گزشتہ سال کے اوائل میں کہا تھا کہ یوسی ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایلی شارابی کی عمر چونکہ 50 برس سے زائد ہے اس لیے وہ اُن 33 افراد کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک ہماری معلومات ہیں ایلی زندہ ہیں۔ ہمیں سکیورٹی فورسز کی جناب سے کوئی ایسا بیان نہیں ملا جس سے تصدیق ہو کہ وہ اب زندہ نہیں۔ اس لیے ہم انہیں اس اُمید پر قائم رہنا چاہتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ہم جلد انہیں اپنے پیروں پر کھڑا دیکھیں گے۔‘

پہلے مرحلے میں حماس نے اسرائیل کے تین یرغمال افراد کو واپس کر دیا جس کے جواب میں 90 فلسطینیوں کو بھی رہا کیا گیا (فوٹو: اے پی)

اگر شیرون شارابی کے بھائی رہا ہو جاتے ہیں تو شیرون شارابی کو انہیں یہ خبر دینا ہوگی کہ ان کی اہلیہ اور دو بیٹیاں سات اکتوبر کے حملے میں ہلاک ہو چکی ہیں جبکہ ان کا بھائی قید میں مارا گیا ہے۔
72 سالہ اتزک ہورن بھی ارجنٹائن-اسرائیلی ہیں جنہیں اپنے 46 سالہ بیٹے یائر کی رہائی کی اُمید ہے۔
ان کے بیٹے چونکہ بیمار ہیں اور ذیابیطس میں مبتلا ہیں اس لیے وہ 33 کی فہرست میں شامل ہیں تاہم، اتزک ہورن کو اپنے دوسرے بیٹے 38 سالہ ایتان کا غم بھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’انہوں نے مجھے آدھا کر دیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ایک بیٹا رہا ہو جائے اور دوسرا نہ ہو۔‘
ایتان سات اکتوبر کو نیر اوز میں اپنے بڑے بھائی سے ملنے جا رہے تھے جب عسکریت پسندوں نے ان دونوں کو یرغمال بنا لیا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے پہلے مرحلے میں حماس نے اسرائیل کے تین یرغمال افراد کو واپس کر دیا جس کے جواب میں 90 فلسطینیوں کو بھی رہا کیا گیا ہے۔
پہلے مرحلے میں حماس نے تین اسرائیلی خواتین 28 سالہ ایملی دماری، 24 سالہ رومی گونین اور 31 سالہ ڈیرن سٹینبیکر کو غزہ کی ایک سڑک پر ریڈ کراس کے حوالے کیا۔

 

شیئر: