Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میکسیکو کا تارکین وطن کو واپس لانے والے امریکی جہاز کو لینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار

ٹرمپ کے دوبارہ وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد امریکہ اور میکسیکو کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا ہے (اے ایف پی)
میکسیکو نے امریکہ سے ڈی پورٹ ہونے والے تارکین کو لانے والے امریکی فوج کے طیارے کو اترنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ اور میسکیکو کے سرکاری عہدیداروں نے اس حوالے سے تصدیق کی ہے۔
 انہوں نے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے میکسیکو سے درخواست کی گئی تھی کہ جہاز کو لینڈنگ کی اجازت دی جائے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ کے فوجی طیاروں نے جمعے کو گوئٹے مالا کے لیے ایسی ہی دو پروازیں کیں اور دونوں بار 80، 80 تارکین کو لے جایا گیا۔
تاہم میکسکیو کی جانب سے انکار کے بعد امریکی حکومت میکسیکو کی حد تک اپنے منصوبے پر عملدرآمد کے قابل نہیں رہی۔
این بی سی نیوز نے اس حوالے سے رپورٹ نشر کی تو امریکہ اور میکسیکو کے سرکاری حکام نے واقعے کی تصدیق کی۔
میکسیکو کی وزارت خارجہ کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ہمارا ملک امریکہ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھتا ہے اور امیگریشن سمیت دوسرے معاملات پر تعاون بھی کیا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’جب لوگوں کو واپس بھجوانے کی بات ہو گی تو ہم ہمیشہ اپنے ہاں میکسیکو کے باشندوں کی آمد کو قبول کریں گے۔‘
میسکیو کے سرکاری عہدیدار نے جہاز کو اترنے کی اجازت نہ دینے کے پیچھے کارفرما کسی وجہ کے بارے میں نہیں بتایا جبکہ دوسری جانب وزارت نے ابھی تک اس واقعے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔   
ٹرمپ انتظامیہ نے رواں ہفتے کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ وہ اس پروگرام کو نئے سرے سے لانچ کرنے جا رہی ہے جس کو ’ریمین ان میکسیکو‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے تارکین کی واپسی کے لیے امریکی جہاز کو اترنے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی (فوٹو: روئٹرز)

یہ پروگرام میکسیکو سے تعلق نہ رکھنے والے ان سیاسی پناہ کے متلاشیوں پر زور دیتا ہے کہ وہ تب تک میکسیکو میں ہی رہیں جب تک امریکہ میں ان کے کیس حل نہیں ہو جاتے۔
روئٹرز کے مطابق امریکی وزارت خارجہ اور پینٹاگان نے موقف جاننے کے لیے کیے جانے والے رابطے میں فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار صدارت سنبھالنے کے ساتھ ہی امریکہ اور میکسیکو کے تعلقات پر سب کی توجہ مرکوز ہے کیونکہ پیر کو اپنی دوسری ٹرم شروع کرتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد پر قومی ایمرجنسی لگانے کا اعلان کیا اور 15 ہزار مزید فوجی وہاں بھجوائے جا چکے ہیں جبکہ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگلے چند روز میں مزید ہزاروں فوجی وہاں تعینات کیے جا سکتے ہیں۔
امریکی صدر میکسیکو کے ڈرگ کارٹلز کو دہشت گرد تنظمیں قرار دے چکے ہیں اور خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کر کے گلف آف امریکہ رکھ دیا ہے اور فروری میں میکسیکو کے سامان پر پچیس فیصد ڈیوٹی لگانے کی دھمکی بھی دی ہے۔

شیئر: