Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی لڑکی کا اعزاز، 14 سال کی زنیرہ قیوم یونیسیف کی یوتھ ایڈووکیٹ مقرر

یونیسیف موسمیاتی تبدیلی، تعلیم اور بچوں کے حقوق جیسے اہم مسائل پر بچوں کی آواز بلند کرنے کے لیے یوتھ ایڈووکیٹس کا تقرر کرتا ہے۔ (فوٹو: یونیسیف)
اقوام متحدہ کی انسانی اور ترقیاتی ایجنسی برائے اطفال (یونیسیف) نے جمعے کو ایک 14 سالہ پاکستانی لڑکی کو پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کام کرنے اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے اپنا یوتھ ایڈووکیٹ مقرر کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بلوچستان کے ضلع حب سے تعلق رکھنے والی زنیرہ قیوم اس سے پہلے یونیسیف کے ساتھ کام کر چکی ہیں۔ ان کی اپنے آبائی ضلع میں لڑکیوں کی ثانوی تعلیم پر موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے اثرات پر تحقیق سنہ 2023 میں ’یونیسیف پالیسی ریسرچ چیلنج‘ جیتنے والوں میں شامل تھی۔
زنیرہ نے اس کے بعد اپنے آبائی شہر میں نوعمروں کو پالیسی، تحقیق اور نیٹ ورک کی تعمیر کے حوالے سے تربیت دی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ ’مجھے یونیسیف پاکستان میں بچوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے یوتھ ایڈووکیٹ کے طور پر شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ بامعنی تبدیلی بچوں اور نوجوانوں کی آوازوں کو سننے اور اس بات کو یقینی بنانے کے ساتھ شروع ہوتی ہے کہ ہم اپنے مستقبل کی تشکیل کرنے والے فیصلوں میں حصہ لے سکیں۔‘
یونیسیف موسمیاتی تبدیلی، تعلیم اور بچوں کے حقوق جیسے اہم مسائل پر بچوں کی آواز بلند کرنے کے لیے یوتھ ایڈووکیٹس کا تقرر کرتا ہے۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے بہت زیادہ متاثر ہو رہا ہے اور اس کی وجہ سے سیلاب، خشک سالی اور ہیٹ ویوز جیسی قدرتی آفات بچوں سمیت کروڑوں افراد کی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہیں۔
صوبہ پنجاب میں گذشتہ برس نومبر میں ایک کروڑ 60 لاکھ بچے فضائی آلودگی کی وجہ سے سکول جانے سے محروم ہو گئے۔
یونیسیف کے پاکستان میں نمائندے عبداللہ فادل نے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی کا بحران ان سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے جن کا ہم نے اب تک سامنا کیا ہے، لیکن جب میں زنیرہ اور پاکستان کے بچوں کو سنتا ہوں تو مجھے مستقبل کے لیے امید اور تحریک ملتی ہے۔‘

 

شیئر: