Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا فواد چوہدری کا پی ٹی آئی قیادت پر غصہ پارٹی میں دوبارہ شمولیت کی کوشش ہے؟

فواد چوہدری کے الزامات پر شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کو پارٹی سے نکالا گیا ہے۔ (فوٹو: ایکس)
سابق  وفاقی وزیراطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کے خلاف بھڑک اٹھے ہیں اور ایک مرتبہ پھر قیادت کو نشانہ پر رکھے ہوئے ہیں۔
سنیچر کے روز اڈیالہ جیل کے باہر فواد چوہدری اور پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کے دوران فواد چوہدری نے شعیب شاہین کو تھپڑ رسید کیا تھا۔
اس واقعے کے بعد گذشتہ روز پی ٹی آئی قیادت نے ایک بیان جاری کیا جس میں فواد چوہدی کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اُنہیں ’سیاسی بھگوڑا‘ اور ’پارٹی کا غدار‘ قرار دیا گیا۔
فواد چوہدری بھی پی ٹی آئی کے اس اعلامیے پر خاموش نہیں بیٹھے اور اُنہوں نے جواباً پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کو ’منی لانڈرنگ کمیٹی‘ قرار دیتے ہوئے پارٹی قیادت پر سنگین الزامات عائد کیے۔
اُنہوں نے ایکس پر لکھا کہ تحریک انصاف کے ’منی لانڈرنگ‘ گروپ سے نجات حاصل کر کے ہی عمران خان کی رہائی ممکن ہے جس کے لیے جدوجہد شروع ہو چکی ہے۔
فواد چوہدری نے پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ، شیخ وقاص اکرم اور شعیب شاہین پر الزام لگایا کہ وہ اب تک پارٹی کے کروڑوں روپے کھا چکے ہیں۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت نے فواد چوہدری کے الزامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اُنہیں پارٹی میں دوبارہ شمولیت کی ایک ناکام کوشش قرار دے دیا ہے۔

فواد چوہدری پی ٹی آئی قیادت کے خلاف غصے کا اظہار کیوں کر رہے ہیں؟

فواد چوہدری نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ دراصل پی ٹی آئی کی موجودہ ’برائے نام قیادت‘ ہی پارٹی کی تنزلی کی وجہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت اُن سے اس لیے خوف زدہ ہے کہ جماعت میں اصل لوگوں کی واپسی سے ان کی چلتی دکانیں بند ہو جائیں گی۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں ہی ہوا تھا۔
’اب وہ عمران خان کے نام پر جھوٹا پروپیگنڈا کر رہے ہیں اور دوبارہ جماعت کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔‘

شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں ہی ہوا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سیاسی تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ فواد چوہدری  شاید عمران خان کو تو قائل کر چکے ہیں کہ اُنہیں بزور طاقت پی ٹی آئی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
تاہم  پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت ابھی تک اُنہیں اپنا حصہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہے اور عمران خان فواد چوہدری اور موجودہ قیادت دونوں کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔

فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری بھی پارٹی قیادت کی حمایت میں بول پڑے

پی ٹی آئی کے سابق ترجمان فواد چوہدری اور پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کے درمیان لفظی گولہ باری کے معاملے پر عمران خان کے وکیل اور فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں اُنہوں نے کہا ہے کہ اس وقت جب عمران خان مشکل میں ہیں تو فواد چوہدری پارٹی قیادت کے ساتھ ذاتی لڑائی میں مصروف ہیں۔
جب فواد چوہدری سے پوچھا گیا کہ اُن کے پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کے ساتھ کیا اختلافات ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر جب آپ کسی سے خوفزدہ ہوں تو اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں۔
’پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کو لگتا ہے کہ اگر تحریک انصاف کے اصل لوگ پارٹی میں واپس آگئے تو ان کی چلتی دکانیں بند ہو جائیں گی۔‘
’عمران خان کا جو اعتماد مجھے حاصل ہے اسی کی وجہ سے تو موجودہ قیادت کو اپنی حیثیت مشکوک لگ رہی ہے۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم ہی تحریک انصاف ہیں اور اس زبردستی گروپ سے، جو ماضی میں نواز شریف کی منی لانڈرنگ کا معاون رہا ہے، سے پارٹی کی جان چھڑائیں گے۔
شعیب شاہین نے فواد چوہدری کے پارٹی قیادت پر الزامات اور اُن کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقاتوں کے معاملے پر اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ فواد چوہدری کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔
’ہم نے کچھ عرصہ پہلے بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ہی موصوف کو پارٹی سے نکالے جانے کا اعلامیہ جاری کیا تھا۔‘

تجزیہ کار ماجد نظامی کے خیال میں فواد چوہدری ایک عملیت پسند سیاستدان ہیں۔ (فوٹو: ایکس)

فواد چوہدری کے الزامات پر ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری ایک ’بھگوڑا‘ ہے جنہیں پارٹی سے نکالا جا چکا ہے اب وہ کسی طرح پارٹی میں اپنی جگہ بنانے کے لیے ایسے بے بنیاد الزام عائد کر رہے ہیں۔‘
’فواد چوہدری جی ایچ کیو حملہ کیس میں اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں حاضری لگوانے جاتے ہیں اور باہر آ کر کہتے ہیں کہ میں عمران خان سے ملاقات کر کے آیا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان واضح کر چکے ہیں کہ فواد چوہدری سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔‘
سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے فواد چوہدری اور پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کے درمیان جاری کشمکش پر اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ اگر فواد چوہدری پارٹی کا حصہ نہیں ہیں تو وہ عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کیسے کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ فی الوقت عمران خان فواد چوہدری اور موجودہ قیادت دونوں کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کار ماجد نظامی کے خیال میں فواد چوہدری ایک عملیت پسند سیاستدان ہیں وہ موقع محل دیکھ کر اپنا فیصلہ کرتے ہیں۔ اُن کا نظریے سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے۔
’فواد چوہدری عمران خان  کو اس بات پر قائل کر چکے ہیں کہ وہ مجبوراً استحکام پاکستان پارٹی کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت زیادہ مضبوط نہیں ہے اور فواد چوہدری ان کی اس کمزوری کو اپنے حق میں استعمال کر رہے ہیں۔‘
ماجد نظامی کا بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ پوزیشن کو دیکھتے ہوئے عمران خان اپنی پارٹی کی موجودہ قیادت اور فواد چوہدری دونوں کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔
’ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کی رہائی تک پارٹی کی بھاگ دوڑ سنبھالنے کے لیے یہ کھینچا تانی چلتی رہے گی۔‘

 

شیئر: