Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حسن نصراللہ کی تدفین اتوار کو، نماز جنازہ میں شرکت کے لیے ہزاروں افراد بیروت روانہ

حسن نصراللہ گذشتہ برس 27 ستمبر کو اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
لبنان میں شدت پسند گروپ حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی اتوار کو ہونے والی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے ہزاروں لوگ دارالحکومت بیروت پہنچ رہے ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجسنی اے ایف پی کے مطابق حسن نصراللہ گذشتہ برس 27 ستمبر کو اس وقت ہلاک ہوئے جب جنوبی بیروت میں اسرائیل نے حزب اللہ کے مرکزی دفتر پر 80 سے زیادہ بم گرائے۔ یہ اسرائیل کی کئی برسوں بعد نشانہ بنا کر مارنے کی ایک بڑی کارروائی تھی۔
ایران کے حمایت یافتہ شیعہ گروپ حزب اللہ کے 30 برس تک سربراہ رہنے والے حسن نصراللہ کی موت گروپ کے لیے ایک بڑا دھچکا تھی۔
جنازے کے لیے لوگ بیروت کے سپورٹس سٹیڈیم میں جمع ہوں گے۔
عراق سے بڑی تعداد میں لوگ پہنچے جہاں حزب اللہ کو بڑی حمایت حاصل ہے۔ عراقی وزارت ٹرانسپورٹیشن کے ایک عہدیدار نے کہا کہ گذشتہ کچھ دنوں میں چھ ہزار لوگ بیروت پہنچے۔
تاہم لبنان کے حکام نے ایران سے آنے والی ایک پرواز کو روک دیا جس پر بیروت میں حزب اللہ کے حمایتیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
یہ پابندی اس وقت لگائی گئی جب اسرائیلی فوج نے ایران پر پروازوں کے ذریعے حزب اللہ کو رقم سمگل کرنے کا الزام لگایا جس کے بعد لبنان میں کچھ لوگوں نے یہ الزام لگایا کہ ان کی حکومت اسرائیل کے سامنے جھک چکی ہے۔
جو لوگ ایران سے آنا چاہتے تھے ان میں سے کچھ اب عراق کے راستے لبنان آ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ خطے میں ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کے ارکان بھی حسن نصر اللہ کے جنازے میں شرکت کے لیے بیروت پہنچ رہے ہیں۔
ہلاکت کے بعد گذشتہ برس اکتوبر میں حسن نصراللہ کی ایک خفیہ مقام پر تدفین کر دی گئی تھی۔ حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے کہا تھا کہ حسن نصراللہ کی خفیہ مقام پر عارضی تدفین اسرائیل کے ممکنہ حملے کی وجہ سے کی گئی۔
حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے کہا کہ ’جب تک عوامی سطح پر نماز جنازہ کے لیے حالات سازگار نہیں ہو جاتے، اس وقت تک کے لیے حسن نصراللہ خفیہ مقام پر دفن کیے گئے ہیں۔‘

 

شیئر: